بدل جاتے ہیں اس کے باطنی حالات طیبہ میں
بدل جاتے ہیں اس کے باطنی حالات طیبہ میں
گذارے جو خلوصِ قلب سے کچھ رات طیبہ میں
متاعِ نور نے اس کو نوازا اپنے جلووں سے
سجا کر لے گیے اشکوں کی جو بارات طیبہ میں
انہیں دیکھے گا کب محروم ہے جو نور باطن سے
نمایاں آج بھی ہیں عشق کی آیات طیبہ میں
وہاں تو رحمتِ عالم کی رحمت خود محافظ ہے
سما سکتی ہیں کیسے پھر کبھی آفات طیبہ میں
جوارِ کعبہ میں ہوتا ہے عالمِ جوش ومستی کا
جنوں کے سرد پڑ جاتے ہیں سب جذبات طیبہ میں
فضا کعبہ کی روشن اور تاباں جس کے دم سے ہے
اسی کے نور کی ہر آن ہے برسات طیبہ میں
نہ جانے کب نگاہوں میں سمائے جلوۂ زیبا
لگا کر اہل دہل بیٹھے ہوئے ہیں گھات طیبہ میں
سمجھتا ہوں میں اس کو زندگی کا ایک ہی لمحہ
گذاری یوں تو میں نے دس مقدس رات طیبہ میں
بلا کر جلد پھر اے سرورِ کونین شبنمؔ کو
عطا دیدار کی اپنے کریں خیرات طیبہ میں
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 145)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.