کبھی مکّہ حرم، یثرب کبھی طیبہ نہیں ہوتا
کبھی مکّہ حرم، یثرب کبھی طیبہ نہیں ہوتا
شرف سرکار کے قدموں نے جب بخشا نہیں ہوتا
بقدرِ ظرف ملتا ہے سبھی کو ان کی چوکھٹ سے
عقیدت کا جو کاسہ ہے اگر اوندھا نہیں ہوتا
بھُلا بیٹھا ہے دل سے سیرت محبوبِ داور کو
مسلماں ورنہ عالم میں کبھی رسوا نہیں ہوتا
رضائے مصطفیٰ بنیاد ہے تحویلِ قبلہ کی
نہیں تو حشر تک کعبہ کبھی قبلہ نہیں ہوتا
سکونِ قلب کی دولت عطا کی فاقہ مستوں کو
حبیبِ کبریا ورنہ کبھی بھوکا نہیں ہوتا
یہ گھر اُس کا ہے جس کا پاؤں چومے عرشِ اعظم نے
جھُکے اس در پہ جو سر وہ کبھی نیچا نہیں ہوتا
وفورِ شوق کی جولانیاں طیبہ میں گُم صُم ہیں
ادب کی حد سے بڑھنے کا یہاں یارا نہیں ہوتا
مرے آقا ترے حُسنِ تبسّم ہی کا صدقہ ہے
اُجالا دین کا ورنہ کبھی پھیلا نہیں ہوتا
کرم سرکار کا شبنمؔ ہے ہر دم نعت خوانوں پر
وگرنہ کوئی مفلس زائرِ طیبہ نہیں ہوتا
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.