مثل کوئی نہ ہوا اور نہ ہوگا تیرا
مثل کوئی نہ ہوا اور نہ ہوگا تیرا
اِس طرح حق نے بنایا ہے سراپا تیرا
ملک میں تیری دوعالم ہے زمانہ تیرا
جس کو ملتا ہے اسے ملتا ہے صدقہ تیرا
تیری عظمت کا نہ کیوں گیت فرشتے گائیں
مدح خواں تیرا ہے جب ربّ تعالیٰ تیرا
العطش حشر میں کیوں ہونٹوں پہ ہوگا اس کے
جس کے ہاتھوں میں ہو کوثر کا پیالا تیرا
دل تو کب سے ہے بنا گنبدِ خضرا پیارے
اب تو آنکھوں میں بسے چہرۂ زیبا تیرا
اُس کو معراجِ مقدّر کی میں اپنے سمجھوں
ہو جو ہر وقت نگاہوں میں سراپا تیرا
آئے ہیں میرے نبی نور کا صدقہ دینے
میری مرقد میں ہے کیا کام اندھیرا تیرا
ہوگا یہ لطف وکرم مجھ پہ غبارِ طیبہ
اُڑ کے آنکھوں میں ٹھہر جائے جو ذرّہ تیرا
سلسلہ حسنِ تصور کا بندھا ہے ایسا
نقش ہے دل پہ مرے گنبدِ خضرا تیرا
تابشِ رُخ سے منور ہے اندھیرا گھر بھی
شام کو صبح بناتا ہے اُجالا تیرا
نعت محشر میں بھی پڑھتا رہے ہردم شبنمؔ
گیت گاتا ہے یہ دنیا میں ہمیشہ تیرا
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.