آنکھیں جبریل مَلیں جس پہ تلوا اُن کا
آنکھیں جبریل مَلیں جس پہ تلوا اُن کا
کوئی کیا جانے کہ سر کتنا ہے اونچا ان کا
خُلد بڑھ کے قدم آپ ہی چوما اُن کا
بس گیا جن کی نگاہوں میں سراپا اُن کا
کور چشموں کی بہر حال خطا ہے ورنہ
جوش میں آج بھی ہر وقت ہے دریا اُن کا
ہے اذانوں میں ہمہ وقت شہادت اُن کی
ہے فلک اُن کا زمیں اُن کی زمانا ان کا
ہیں معطّر مرے سرکار کی گلیاں کتنی
راہِ طیبہ میں سفر اب بھی ہے گویا اُن کا
روئے احمد کا تصور ہے مقدس کتنا
ہوش میں رہ کے بھی مدہوش ہےشیدا اُن کا
جان و دل میرا نواسوں پہ ہوتیرےقرباں
میرے سرکار عطا کر دو اُتارا اُن کا
زاہدو تم کو مبارک ہو عبادت اپنی
میری بخشش کا وسیلہ ہے سہارا اُن کا
باغِ طیبہ میں جو چلتی ہیں ہوائیں شبنمؔ
شمعِ ہستی کو بُجھائے بھی تو جھونکا اُن کا
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 13)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.