Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھیں جبریل مَلیں جس پہ تلوا اُن کا

شبنم کمالی

آنکھیں جبریل مَلیں جس پہ تلوا اُن کا

شبنم کمالی

MORE BYشبنم کمالی

    آنکھیں جبریل مَلیں جس پہ تلوا اُن کا

    کوئی کیا جانے کہ سر کتنا ہے اونچا ان کا

    خُلد بڑھ کے قدم آپ ہی چوما اُن کا

    بس گیا جن کی نگاہوں میں سراپا اُن کا

    کور چشموں کی بہر حال خطا ہے ورنہ

    جوش میں آج بھی ہر وقت ہے دریا اُن کا

    ہے اذانوں میں ہمہ وقت شہادت اُن کی

    ہے فلک اُن کا زمیں اُن کی زمانا ان کا

    ہیں معطّر مرے سرکار کی گلیاں کتنی

    راہِ طیبہ میں سفر اب بھی ہے گویا اُن کا

    روئے احمد کا تصور ہے مقدس کتنا

    ہوش میں رہ کے بھی مدہوش ہےشیدا اُن کا

    جان و دل میرا نواسوں پہ ہوتیرےقرباں

    میرے سرکار عطا کر دو اُتارا اُن کا

    زاہدو تم کو مبارک ہو عبادت اپنی

    میری بخشش کا وسیلہ ہے سہارا اُن کا

    باغِ طیبہ میں جو چلتی ہیں ہوائیں شبنمؔ

    شمعِ ہستی کو بُجھائے بھی تو جھونکا اُن کا

    مأخذ :
    • کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 13)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے