Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھ وہ آنکھ ہے جس میں رہے نقشہ ان کا

شبنم کمالی

آنکھ وہ آنکھ ہے جس میں رہے نقشہ ان کا

شبنم کمالی

MORE BYشبنم کمالی

    آنکھ وہ آنکھ ہے جس میں رہے نقشہ ان کا

    سر وہی سر ہے بسا جس میں ہو سودا ان کا

    ٹھوکریں کھائے گا کیوں بندۂ شیدا ان کا

    ہو تصور میں اگر گنبد خضریٰ ان کا

    شکر معبود کہ ہیں ساقیٔ کوثر آقا

    کلمہ خواں کوئی نہ رہ پائے پیاسا ان کا

    سارے عالم کو ہے گھیرے ہوئے رحمت ان کی

    ہے جگہ کون جہاں ابر نہ برسا ان کا

    نفسی نفسی کی صدا ہوگی جو روزِ محشر

    ان کے قدموں سے لپٹ جائے گا شیدا ان کا

    آتے ہیں شہرِ مدینہ میں فرشتے ہر دن

    قصرِ جنت سے کہیں بڑھ کے ہے روضہ ان کا

    شمعِ ہستی کو مری گل نہ ہواؤ کرنا

    میری آنکھوں نے نہ دیکھا ابھی چہرا ان کا

    گرمیٔ حشر کا کیوں خوف ہو دل میں اپنے

    عید ہے ہم کو کہ دیکھیں گے تماشا ان کا

    کیوں نہ اشکوں سے بجھے آتشِ فرقت شبنمؔ

    جب تصور میں رہے چہرۂ زیبا ان کا

    مأخذ :
    • کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 14)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے