آنکھ وہ آنکھ ہے جس میں رہے نقشہ ان کا
آنکھ وہ آنکھ ہے جس میں رہے نقشہ ان کا
سر وہی سر ہے بسا جس میں ہو سودا ان کا
ٹھوکریں کھائے گا کیوں بندۂ شیدا ان کا
ہو تصور میں اگر گنبد خضریٰ ان کا
شکر معبود کہ ہیں ساقیٔ کوثر آقا
کلمہ خواں کوئی نہ رہ پائے پیاسا ان کا
سارے عالم کو ہے گھیرے ہوئے رحمت ان کی
ہے جگہ کون جہاں ابر نہ برسا ان کا
نفسی نفسی کی صدا ہوگی جو روزِ محشر
ان کے قدموں سے لپٹ جائے گا شیدا ان کا
آتے ہیں شہرِ مدینہ میں فرشتے ہر دن
قصرِ جنت سے کہیں بڑھ کے ہے روضہ ان کا
شمعِ ہستی کو مری گل نہ ہواؤ کرنا
میری آنکھوں نے نہ دیکھا ابھی چہرا ان کا
گرمیٔ حشر کا کیوں خوف ہو دل میں اپنے
عید ہے ہم کو کہ دیکھیں گے تماشا ان کا
کیوں نہ اشکوں سے بجھے آتشِ فرقت شبنمؔ
جب تصور میں رہے چہرۂ زیبا ان کا
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 14)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.