دوائے دردِ دل بھی ہو مسیحائے زماں بھی ہو
دلچسپ معلومات
منقبت درشان محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اؤلیا (دہلی،بھارت)
دوائے دردِ دل بھی ہو مسیحائے زماں بھی ہو
پناہِ بیکساں بھی چارۂ بیچارگاں بھی ہو
تمہارا آسرا دنیا میں بھی عقبیٰ میں بھی ہم کو
غلاموں کے تمہیں والی یہاں بھی ہو وہاں بھی ہو
خدا کی شان پوشیدہ بھی ہو اور آشکارا بھی
جہاں میں ظاہر وباطن عیاں بھی ہو نہاں بھی ہو
بلند وپست دونوں میں تمہارا بول بالا ہے
زمیں کی بھی ہو رونق زینت ہفت آسماں بھی ہو
فروغِ حسن ومحبوبی سے خالی کون سا گھر ہے
تمہیں شمعِ مکاں بھی ہو چراغِ لامکاں بھی ہو
مبارک تاجِ سلطانی بھی ہو اور تختِ شاہی بھی
کہ سلطان المشائخ بھی ہو شاہِ دو جہاں بھی ہو
پھولا پھلا تمہارے دم سے کیسا گلشنِ خواجہ
ریاضِ چشت کے گل بھی ہو تم سرورواں بھی ہو
قویّ و ناتواں سب کو تمہارا ہی سہارا ہے
عصائے پیر بھی ہو زور ِبازوئے جواں بھی ہو
کرم گسترم بھی ہو اور آفتابِ ذرّہ پرور بھی
ازل سے خاکسارانِ جہاں پر مہرباں بھی ہو
بنایا ہے خدا نے خلق کا حاجت روا تم کو
نہ کیوں حاجت سے مستغنی تمہارا مدحِ خواں بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.