جاتا ہے قافلہ طرف کوئے مصطفےٰ
جاتا ہے قافلہ طرف کوئے مصطفیٰ
میرا اسلام لیجیے بانوئے مصطفیٰ
اعزاز کا سبب ہو ترے در کی حاضری
میرا لقب ہو بلبل خوشگوئے مصطفیٰ
بے شمع و گل مزار سہی پھر بھی ہر طرف
پھیلی ہوئی ہے قبر پہ خوشبوئے مصطفیٰ
حوریں نثار ہیں ترے برتار زلف پر
تجھ کو ملا تھا شانۂ گیسوئے مصطفیٰ
تھا تجھ کو وحی غار حرا پر وہ اعتماد
تیری ہی گفتگو ہوئی دلجوئے مصطفیٰ
فرمائیے قبول بس اب آخری سلام
جاتا ہے آستاں سے سگ لوئے مصطفیٰ
بیتاب کر رہی ہے مدینے کی آرزو
یاد آ رہا ہے قبہ می نوئے مصطفیٰ
اب پوچھیے نہ حال شفیقؔ غریب کا
دل سوئے مصطفیٰ ہے نظر سوئے مصطفیٰ
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 129)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.