وہ محبتِ شہِ دینِ حق، ابداً جو دل میں قوی رہی
وہ محبتِ شہِ دینِ حق، ابداً جو دل میں قوی رہی
وہ جو مٹ کے خاکِ نبی ہوئے، تو اجل بھی ان سے ٹلی رہی
یہ جبینِ شوق تیرے لیے، تیرے سنگِ در پہ جھکی رہی
تیرے عشق نے یہ ثمر دیا، تیری یاد دل میں بسی رہی
وہ اگر چہ ساکنِ قرن تھے مگر آگ دل میں لگی رہی
جو رہی میسرِ چشمِ دل، وہ فقط لقائے نبی رہی
نہ رہا وہ جہل، نہ کفر ہی، نہ وہ دل کی تیرہ شبی رہی
جو ادب رہا تو کمال تر، نہ جنوں میں کوئی کمی رہی
ہے وہ جامِ عشقِ نبی ملا، نہ بجھے گی پیاس، کبھی نہیں
کئی آئے پی کے رواں ہوئے جو رہی تو تشنہ لبی رہی
وہ ندائے باطلی مٹ گئیں، نہ مٹا سکیں تیرے نام کو
بخدا ہنوز جہان میں، تیرے غیر ہی کی نفی رہی
تیرے ہم نشیں جو غلام تھے، کوئی ان کے جیسا، نہیں کوئی
رہے جلوہ گاہِ وصال میں، درِ پاک میں طلبی رہی
جسے تُو ملا تو خدا ملا، جو خدا ملا تو بقا ملی
بخدائے پاک تیرے سوا، ہمہ شے سے بے خبری رہی
وہ جو قبلہ، کعبہِ دہر کا، تیرا روضہ نور ہے مہر کا
جو مطافِ جاں ہے میرے لیے، تیرے شہر ہی کی گلی رہی
یہ ہے آگ ایسی شفیقؔ جو، کسی کی نظر کے اثر سے ہے
جو بھڑک اٹھی تو بھڑک اٹھی، جو دبی رہی تو دبی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.