آغاز ہوگا نعت سے میری کتاب کا
آغاز ہوگا نعت سے میری کتاب کا
مداح ہوں جنابِ رسالت مآب کا
دیکھا جو میں نے جلوۂ رخِ بے نقاب کا
باقی رہا نہ لطف شبِ ماہتاب کا
گزرا خیال اس رخِ رنگیں کو دیکھ کر
پھولا ہوا ہے پھول یہ کوئی گلاب کا
منہ پھیر کر وہ بیٹھے رہے بزمِ غیر میں
پوچھا کیے ہم ان سے سبب اجتناب کا
کیوں رات دن نہ روئے گی میت پہ بیکسی
اٹھا ہے غم اٹھا کے کوئی انقلاب کا
کیونکر تمام رات نہ چھت سے لگی رہیں
فرقت میں انتظار ہے آنکھوں کو خواب کا
ہر شخص کے لیے ہے خزاں بھی بہار بھی
پیری میں غم نہ چاہیے ہم کو شباب کا
ماہِ صیام آگیا ساقی خطا معاف
اب ذکر بھی گناہ ہے جامِ شراب کا
جلو میں چین سے نہیں میرے دل و جگر
اب تک ہے یہ اثر تیری چشمِ عتاب کا
عاشقؔ مجھے جفائے خزاں کیا مٹائے گی
نقش و نگار ہوں چمنِ بو تراب کا
- کتاب : Dastaar Bandi (Pg. 1)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.