ہند سے مجھ کو نکال اور مدینہ دکھلا
ہند سے مجھ کو نکال اور مدینہ دکھلا
یا خدا کعبۂ مقصود ہمارا دکھلا
یا خدا جلد جمالِ شہ بطحا دکھلا
ڈھونڈھتی ہے جسے یہ آنکھ وہ جلوہ دکھلا
عمر آخر ہوئی مرنے کے قریب آئے دن
یا خدا اب تو مجھے جلد مدینہ دکھلا
سرکشی سرو کی مجھے نہیں دیکھی جاتی
باغ میں چل کے تو اپنا قدِ رعنا دکھلا
ہو کبھی تو شبِ تاریک مری نورانی
ایک دن تو مجھے وہ چاند سا مکھڑا دکھلا
مار ڈالا ہے تری آنکھوں کے جادو نے مجھے
آج عیسیٰ نفسی اپنی مسیحا دکھلا
حسن پر اپنے بڑا حورِ ارم کو ہے غرور
اے صنم بہرِ خدا اپنی کف پا دکھلا
مرقدِ پاک شہنشاہِ حسین ابن علی
انہیں آنکھوں سے مجھے اے مرے مولا دکھلا
آرزو ہے نجف اشرف کی بہت اکبرؔ کو
یا الٰہی اسے اب جلد وہ روضہ دکھلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.