یا علی ہے ذات تیری مرجع ہر خاص و عام
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
یا علی ہے ذات تیری مرجع ہر خاص و عام
کیوں نہ روضہ پر رہے زوار کا یہ اژدحام
عالمِ بالا سے آتے ہیں ملک بہر سلام
تا نجف شد آفتاب دین و دولت را مقام
خاک او داردشرف بر زمزم بیت الحرام
جانتےہیں مرتبہ تیرا جو ارباب یقیں
دمبدم لیتے ہیں تیرا نام اصحاب یقیں
تیرا ہی در تو ہے قصر دین کا باب یقیں
کعبہ اصل است بیشک نزد ارباب یقیں
زانکہ دارد عروۃ الوثقائے دیں دروے مقام
زوج زہرا شیر حق داماد خیر المرسلیں
والد شبیر و شبر قاتل کفار دیں
مصحف حق نفس پیغمبر امام اولیں
آفتابِ آسمان دیں امیر المؤمنیں
والی ملک ولایت حاکم دارالسلام
مصحف حق کے ہو تم یا مرتضیٰ انجام وحی
آپ کی توصیف میں ہے سورۂ انعام وحی
آپ ہی کے ہاتھ پر تھی حجت اتمام وحی
مبطل بنیاد و بدعت منشی احکام وحی
حاکم دین شریعت دافع کفر و ظلام
نور تیرا گر نہ ہوتا کچھ نہ ہوتا یہ جہاں
گر نہ ہو معنی تو پھر لازم نہیں آتا بیاں
تو نے ممکن کر دیا ورنہ خلا تھا لا مکاں
سایہ لطفش بمعنی گر نبودے در جہاں
صورتے بودے جہاں از روئے معنی نا تمام
شمس کب پاتا یہ گردوں کا درخشاں تخت گاہ
غرق ہوجاتا چۂ ظلمت میں بیشک روئے ماہ
دیکھ گر لیتے نہ تیرا اے علی یہ جلوہ گاہ
اے سریر سروری آوردہ از جاہ تو جاہ
ویں جہان آفرینش بردہ از نام تو نام
گر گیا نظروں سے سب کے اعتبار تخت جم
رکھ دیا شاہوں نے تجھ کو دیکھ کر تیغ و علم
تیرا رتبہ کیا بیاں ہو یا علی حق کی قسم
بر سر یر احتشامت آفتاب از ذرہ کم
بر زمین احترامت ذرہ خورشید احترام
تو ہمایوں فال ہے مسعود طالع نیک بخت
لائے ہیں وہ تجھ پہ ایماں جو کہ تھے گمراہ سخت
دولت دنیا و دیں حق نے تجھے دی ایک لخت
با شکوہ شقہ و دستار رکنِ مسندت
تاج جمشیدی چہۂ و تخت سلیمانی کدام
نام لیتے ہیں ترا مشکل میں جو ہیں نیک و بد
فرد ہےمشکل کشائی میں تو اے لطف صمد
تیرے بردوں کا وہ رتبہ ہے نہیں ہے جس کی حد
آنچہ در تعظیم و تمکین سلیماں می رود
اند کے بود آں ہم از تعظیم سلمانِ تو دام
فطرت اسلام تھی کچھ ہوگئی بیمار و سست
فیض انفاس علی نے کر دیا چالاک و چست
کام دنیا کا ترے خاطر سے ہوتا ہے درست
تیر تقدیر قضا پیوستۂ در مان تست
ننہد از روئے ادب بیروں ز فرمانِ تو گام
کیا لکھوں میں مدح تیری اے علی با خدا
جب محمد نے تجھے ہی لحمک لحمی کہا
یہ مبارک ہو نصیری کو کہے تجھ کو خدا
نسبتت بازمرۂ انساں خطا باشد خطا
گوہر پاکیزہ جو ہر راچہ نسبت بار خام
ہیں ملک حیران تیرا دیکھ کر صدق و صفا
دھوم ہے نام علی کی تابعرشِ کبریا
کہہ رہا ہے مثل کاشی کے فریدؔ بے نوا
مثل تو جز مصطفیٰ صورت نہ بندد عقل را
معنی ایمان ما اینست روشن والسلام
حب حیدر جس کے دل میں بن گیا نقش نگیں
حق نے قرباں کر دیا اس پر بہشت بر تریں
دے رہا ہے فضل سے انعام رب العالمیں
زائران روضہ ات را بردر خلد بریں
می رسد آواز طبتم فادخلوہا خالدین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.