فروغ حسن بیحد سے کھلا یہ عشق کا پردا
دلچسپ معلومات
نعتیہ قصیدہ
فروغ حسن بیحد سے کھلا یہ عشق کا پردا
لباس مجنوئے بیخود میں پوشیدہ تھی خود لیلیٰ
عیاں ہیں جزر و مد میں انجرات عشق بے پایاں
فراق قطرۂ یم سے نہیں ہے بحر بے پروا
کشش کہتے ہیں جس کو ہے وہ حسن و عشق کا عالم
مضیض خاک قدرت ہو کہ ہو وہ عالم بالا
ضیا پیدا ہے نورِ روح میں نورِ مجرد سے
شمع کے نور کو مانع نہیں فانوس کا پردا
کشش ہیں کل کے مفتوں ہے یہ سب اجرام اجزائی
تڑپتے ہیں کہ ہو حاصل وصال مبدء اعلیٰ
بھری ہے ایک دنیا فلسفہ کے کاسۂ سر میں
شعاع قوت قدرت سے روشن ہے دل دانا
ہر اک قوت کا مرجع ہے فقط وہ مبد اعلیٰ
ہے حاصل ارتقا کا باز گشت منزل اخریٰ
کثافت جسم انسانی ہے جوہر روح ارضی کا
شعاع نور قدرت سے بنا یہ نور کا پتلا
تعلق رکھتے ہیں باطن میں کل اجسام نورانی
یہ جسم ظاہری ہے نور ازلی کا فقط پردا
جمال قطرۂ ما معین یا جوہر ارضی
ہوائے عنصری سے بن گیا پیکر حباب آسا
حباب پیکر احمد میں وہ نور منور تھا
ہوا وابستۂ دامان قدرت سلسلہ جس کا
عروج جسم، حمد روح آسا تھا شب اسرا
حجاب نور قدرت تھا مگر وہ عنصری پردا
ہوا ثابت کہ جسم مصطفیٰ ظل الٰہی تھا
شب اسرا تھا پیوستہ جمال حق میں یہ سایا
عبث ہے اعتراض التیام و خرق افلاکی
وصال قطرۂ یم سے ہوا مجروح کب دریا
محمد مصطفیٰ کی ذات وہ نور مجسم ہے
عیاں ہے معنی صورت میں نور جلوۂ یکتا
شب معراج کیا تھی اک کشش تھی نور برتر کی
نصیب جزو نورانی تھا وصل قوت اعلیٰ
عیاں ہے صاف دنیا پر کہ ہر ظاہر کا باطن ہے
ہیں باطن جملہ عالم کے مگر وہ سید والا
بطون اہل باطن نور ہے خلاق عالم کا
شعاع شمس سے ہے پیکر خاکی قمر آسا
جہان فلسفہ ادراک روحانی سے قاصر ہے
ہوا اب تک نہ اس کو انکشافِ قوت ادنیٰ
محمد نور قدرت ہیں بقول حضرت جامی
زمعراجش چہ می پرسی کہ سبحان الذی اسرا
گئی یکدم میں بطحاسے مکین گنبد خضرا
مقام چرخ ہفتم تھا مکانِ مسجد اقصیٰ
فروغ نورِ باطن سے عیاں عرش معلیٰ تھا
شعاع نور میں ہارج نہ تھا کچھ جسم کا پردا
معلم نور قدرت کا تھا بے نطق دہاں گویا
کلام حق سے ثابت ہے فاوحیٰ عبد ما اوحیٰ
صلیب طور سے نسبت ہے کیا معراج احمد کو
یہ فرش خاک دنیا پردہ واصل عالم بالا
محیط نور احمد تھا وہ نور خالق یکتا
فنا تھی ذات احمد کی مثال قطرۂ دریا
سحابِ قدرت حق نے لیا آغوش رحمت میں
خدا جانے کہ کیا تھا نور احمد کا پس پردا
فریدیؔ شرح معراج محمد سخت مشکل ہے
خموشی معنئی دارد کہ باشد صورت گویا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.