Sufinama

ازل میں جب مشیت کو خیال جزو کل آیا

شاہ فریدالدین مانک پوری

ازل میں جب مشیت کو خیال جزو کل آیا

شاہ فریدالدین مانک پوری

MORE BYشاہ فریدالدین مانک پوری

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    ازل میں جب مشیت کو خیال جزو کل آیا

    صدائے کن محمد کا ہر اک کانوں میں غل آیا

    اندھیرا بزمِ لاہوتی میں تھا اس نور مخفی سے

    مثال شمع نورانی سراج عقل کل آیا

    ضیا پیدا ہوئی اس نور میں اک برق خاتف کی

    جلالی شمع میں آکر کو اک رحمت کا گل آیا

    یہ پہلا پھول احمد تھا مگر اس شمع وحدت کا

    مجسم شکل خلت بن کے وہ رحمت سے دھل آیا

    زمانے پر عیاں ہو شان نفس مطمئنہ کی

    کفا باللہ کہنے کے لئے تھا حکم قل آیا

    ترے مستوں پہ کیوں طاری نہ ہوتا سکر توحیدی

    نصیب عاشقاں میں حب حیدر کا ہی مُل آیا

    پڑھی صلواۃ قدسی نے تری صورت کو جب دیکھا

    زمانہ بول اٹھا دنیا میں یہ اکمل رجل آیا

    یہ شان و شوکت آدم تھی تیرے نور کی خاطر

    وہ حکم اسجد و تھا کب پےئےجسم رجل آیا

    علی ہے نفس احمد مطمئنہ نام ہے جس کا

    وہ میزان محبت میں ازل سے پہلے تل آیا

    مہک وحدت کی گو ظاہر تھی پہلے سے زمانہ میں

    نظر تحقیق سے دیکھا تو حیدر عطر کل آیا

    شباب سنبلہ میں شمس حق ہادی کل آیا

    رجب کی تیرہویں کو نائب ختم الرسل آیا

    تفاوت ماہ خمسہ درمیان احمد و حیدر

    اشارہ پنجتن کی ذات کے خاطر تھا کھل آیا

    عجب اک راز ہے تاریخ بارہ اور تیرہ میں

    کہ پہلے شاہ آیا بعدہ مختار کل آیا

    کلید عقل و دانش تھا وزیر مصطفیٰ بیشک

    نکات قفل ابجد سے در توحید کھل آیا

    قریب عرش اعظم یوں عیاں شان ولایت تھی

    برائے خاطر احمد امام عقل کل آیا

    نہال خانہ حق میں مبارک ہو کہ گل آیا

    دماغ عطر وحدت صورت حیدر میں کل آیا

    مثال بلبل سدرہ نہ کیوں چہکوں کہ آمد ہے

    بہار جاوداں آتی ہے وقت برگ گل آیا

    تر و تازہ بہار آتی ہے نخل مصطفائی میں

    ثمر وحدت کا ہاتھوں میں لیے طالب کا گل آیا

    محمد نور خالق ہیں عیاں ہے کل عالم کے

    نبی کا نور حصے میں علی کے کل کا کل آیا

    حجاب جلوۂ حق کا تھا حاجب وہ شب اسرا

    نگاہ رو برو کہنے امام جزو کل آیا

    ہوئی تقسیم جب روز ازل داروئے وحدت کی

    علی کے جام عرفاں میں زلال نور کل آیا

    کہیں دیکھا تھا اک ادنیٰ کرشمہ تیری قوت کا

    لرزتا خدمت احمد میں تھا پیک رسل آیا

    محبت حیدری رخصت نہیں دیتی کہ میں دیکھوں

    طلسم باغ عالم میں یہ جز آیا کہ کل آیا

    سر شک حب حیدر سے یہ شعلے بجھتے جاتے ہیں

    صراط حشر مومن کے لئے رحمت کا پل آیا

    غلامِ حیدری کا نامۂ اعمال مت دیکھو

    فرشتوں یہ تو خوش آب تولا سے ہے دھل آیا

    ہوا دیدار حیدر کا لحد میں مجھ کو یہ پایا

    اٹھا ئے پھول حوروں نے فرشتہ بہر قل آیا

    فریدیؔ تہنیت خوان ولادت باسعادت ہے

    اٹھو تعظیم کے خاطر وہ ہادی سبل آیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے