ہوائے صبحِ دم گلشن میں مست و بے قرار آئی
ہوائے صبحِ دم گلشن میں مست و بے قرار آئی
شاہ فریدالدین مانک پوری
MORE BYشاہ فریدالدین مانک پوری
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
ہوائے صبحِ دم گلشن میں مست و بے قرار آئی
ہلا کر شانہ غنچوں سے کہا اٹھو بہار آئی
ہنسے سن کر خبر غنچے ملائی آنکھ نرگس نے
کہا سوسن نے یہ بڑھ کر وہ سوئے کوہسار آئی
کھلا تختہ ہے غنچوں کا عجب فاراں کے دامن پر
شمیمِ روح پرور بن کے حور گلغدار آئی
گل نورس کو ہاتھوں میں لیے اک باغ قدرت سے
در منبت اسد پر باہزاران افتخار آئی
دیا گلدستہ اور اٹھی گئی ہر سو پکار آئی
سمٹ کر گلشن جنت سے کعبہ میں بہار آئی
ترا رتبہ ہے کیا اللہ اکبر رتبۂ عالی
محمد نے دیا دختر خدا سے ذوالفقار آئی
علی ہیں مظہر آیہ ید اللہ فوق ایدیھم
یہی قوت تو تھی جو قلو خیبر فشار آئی
نہ تھا جز حب حیدر کے وسیلہ کوئی بخشش کا
محبت مرتضی کی کارگر روز شمار آئی
ہوئے پیدا علی جس دم تری رحمت پکار آئی
سمٹ کر گلشن جنت سے کعبہ میں بہار آئی
چھلکتا تھا فریدیؔ بادۂ حب علی دل میں
پس مردن مرے پہلو میں حور میگسار آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.