خانہ کعبہ میں ہے میلا دحیدر دیکھیے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
وصف خالق کیجیے یوں شکل حیدر دیکھیے
آئینہ تصویر حق آنکھوں میں رکھ کر دیکھیے
بزمِ قدسی دیکھیے وہ نورد اور دیکھیے
جلوۂ نور علی تاباں ہے مظہر دیکھیے
عالمِ ایجاد و امکان وجوب و تحت و فوق
مظہرِ نور علی کے سب یہ منظر دیکھیے
مہر و ماہ و زہرہ و پروین و برجیس و زحل
آسماں پر کیوں جمع ہیں سب یہ اختر دیکھیے
نوح و ادریس و شعیب و خضر و الیاس و کلیم
منتظر نورِ خدا کے ہیں پیمبر دیکھیے
شش جہت سے آتی ہے پیہم صدائے یا علی
خانہ کعبہ میں ہے میلاد حیدر دیکھیے
لعل و الماس و زمرد نیلم و پکھراج و یشب
لیکے رضواں آیا ہے بہر نچھاور دیکھیے
خلد سے حوریں چلی ہیں گوندھ کر پھولوں کا ہار
جس کی خوشبو سے زمانہ ہے معطر دیکھیے
موتیا بیلا چنبیلی کیوڑہ و گلہائے ورد
ہیں کھلے جس میں گل عباس جعفر دیکھیے
خیر مقدم کو کھڑے ہیں ساتھ میں لے کر بلال
بوذر و سلماں انس ہیں ویس و قنبر دیکھیے
شش جہت خالی ہے جسم نور حق ہےمرتضیٰ
گھر کے اندر بھی مکیں ہے اور باہر دیکھیے
کہنہ ذات لم یزل ہے ورطۂ ادراک علم
شرح وصف بحر حق ہے ذات حیدر دیکھیے
دیکھ کر جلوہ حبیب حق کا آنکھیں کھول دیں
نور خالق ایک تھا جسم دو پیکر دیکھیے
قوت بازوئے حق کے کارنامے ہیں بہت
ایک ادنیٰ معجزہ ہے شق اژ درد یکھیے
قلزم بحر کرم ہے جوش میں آیا ہوا
کھول دی رحمت نے ہے زلف معنبر دیکھیے
آج ظاہر ہوں گے دنیا میں رموز کن فکاں
جمع ہیں ارواح سب کعبہ کے اندر دیکھیے
فیصلہ ہوگا امامت فی السماء کا آج ہی
بن کے خود کعبہ میں آیا ہے وہ داور دیکھیے
خطبۂ وحدت سنانے کو وہ آیا پیک نور
میر مجلس وہ ہوا دیکھو مقرر دیکھیے
سایۂ ذات احد ہے ناطق علم نہاں
ظرف ایماں بن گیا اللہ اکبر دیکھیے
دیکھنا گر ہو علی کو دیکھو باب علم سے
موج علم اولیں کا یہ سمندر دیکھیے
بہہ رہی ہے نور کے در یا میں نہرا نگبیں
ہے زبان حیدری قند مکرر دیکھیے
ذاتِ حق نورِ محمد علم و حلم مرتضیٰ
یہ تسلسل دیکھیے نقش مکرر دیکھیے
کس لیے کعبہ کو چلیے کیوں یہ مندر دیکھیے
دیکھنا گر ہو خدا کو روئے حیدر دیکھیے
مدح و وصف مرتضیٰ میں پھر ہوا جوش خیال
کاتب قدرت کا پھر کھلتا ہے دفتر دیکھیے
پھر ہوا شوق زیارت پھر ہوا جوش طواف
پھر نجف کولے چلا اپنا مقدر دیکھیے
پر بچھایا پھر فرشتوں نے نجف کی راہ میں
چھاگیا پھر ابر رحمت میرے سر پر دیکھیے
شور ہوگا ہر طرف اٹھو چلو دیکھیں ذرا
ہند سے آیا ہے اک مداح حیدر دیکھیے
جب کہ پہنچوں گا در شاہ نجف پر میں غریب
یوں کروں گا عرض اے عالم کے رہبر دیکھیے
پارہاے تخت دل پر نقش ہے نام حضور
لایا ہے بہر نذر یہ جنس احقر دیکھیے
دیکھیے کب تک بر آتی ہے تمنائے فریدؔ
کس طرح پہنچوں درِ حیدر پہ کیونکر دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.