جب چشمِ کرم گاہے ماہے سرکار ادھر ہو جاتی ہے
جب چشمِ کرم گاہے ماہے سرکار ادھر ہو جاتی ہے
انگشتِ مبارک کی جنبش صد رشکِ قمر ہوجاتی ہے
ہر بات ادھوری سی میری ہم رنگِ ہنر ہو جاتی ہے
بن جاتی ہیں کھوٹی تقدیریں جب ان کی نظر ہو جاتی ہے
جبرئیل سے پوچھے جا کے کوئی کیا رتبۂ سرور عالم ہے
افلاک کی عظمت جھک جھک کر کیوں دست نگر ہوجاتی ہے
معراج کی وہ نورانی شب تسبیح ملائک کا منظر
سبحان اللہ، سبحان اللہ یک نور نظر ہو جاتی ہے
جب زلفِ غمِ ہجراں کھل کر سر تا بہ کمر ہو جاتی ہے
امت کے لیے حبل اللہی آیات اثر ہو جاتی ہے
جرعات غم ہجر والا پی پی کے سویرا ہوتا ہے
شامِ غم ہجر عشق نبی اسرارِ سحر ہو جاتی ہے
در اصل گزرنا مشکل ہے مشکل سے گزر ہو جاتی ہے
سمجھاتا ہوں سمجھانے کو کچھ دیگر مگر ہو جاتی ہے
اے دیدۂ گریاں سالکؔ یہ بادل غم چھٹ جائیں گے
تصویر تمہاری آنکھوں میں لہرا کے گہر ہو جاتی ہے
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 4)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.