Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشق حبیب کبریا جس کو نصیب ہوگیا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

عشق حبیب کبریا جس کو نصیب ہوگیا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

MORE BYشاہ ولی الرحمٰن جمالی

    عشق حبیب کبریا جس کو نصیب ہوگیا

    حق سے قریب ہوگیا حق کا حبیب ہوگیا

    نورِ خدا و مصطفیٰ ایک ہی نور ہے مگر

    ایک خدا بنا رہا ایک حبیب ہو گیا

    عشق کے ہیں عجیب رنگ عقل و خرد ہی یاں پہ دنگ

    آپ ہی شیفتہ ہو آپ حبیب ہو گیا

    تو ہے وہ پاک بے نیاز بندہ نواز و کارساز

    تیرے حبیب کا حبیب تیرا حبیب ہوگیا

    دیر و حرم کو کیا کروں عاشقِ خوش نصیب ہوں

    عرش سے بھی سوا مجھے کوئی حبیب ہو گیا

    حضرتِ عشق کے سبب اور بھی ہو گیا غضب

    کچھ تو عجیب تھا ہی حسن اورعجیب ہوگیا

    اس کے جفا و قہر میں رنگ و فسادِ مہر ہے

    آنکھ سے دور ہو کے وہ دل سے قریب ہوگیا

    جاں سے جب گزر گئے مرنے سے پہلے مر گئے

    کوئے صنم کا راستہ اور قریب ہوگیا

    کعبہ میں جامِ عشق روز پیتے ہیں اہل ساز و سوز

    کعبہ سے صحنِ میکدہ کتنا قریب ہوگیا

    عشق کےلطف اور مزے آئیے ہم سے پوچھئے

    عشق ہی چارہ ساز تھا عشق رقیب ہوگیا

    زاہد خشک و پر غرور یار کا قرب اور حضورؐ

    تجھ کو نصیب ہو نہ ہو ہم کو نصیب ہوگیا

    آبحیات خضرؑ سے اس کی بلا طلب کرے

    آپ کے ہاتھ سے جسے جام نصیب ہوگیا

    حالتِ دل نہ پوچھئے عاشقِ بیقرار ہے

    آپ کی شکل دیکھ لی چین نصیب ہوگیا

    سچ تو یہ بات ہے ولیؔ عشق عجیب چیز ہے

    جس کو نصیب ہوگیا اس کو نصیب ہوگیا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 286)
    • Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے