عشق حبیب کبریا جس کو نصیب ہوگیا
عشق حبیب کبریا جس کو نصیب ہوگیا
حق سے قریب ہوگیا حق کا حبیب ہوگیا
نورِ خدا و مصطفیٰ ایک ہی نور ہے مگر
ایک خدا بنا رہا ایک حبیب ہو گیا
عشق کے ہیں عجیب رنگ عقل و خرد ہی یاں پہ دنگ
آپ ہی شیفتہ ہو آپ حبیب ہو گیا
تو ہے وہ پاک بے نیاز بندہ نواز و کارساز
تیرے حبیب کا حبیب تیرا حبیب ہوگیا
دیر و حرم کو کیا کروں عاشقِ خوش نصیب ہوں
عرش سے بھی سوا مجھے کوئی حبیب ہو گیا
حضرتِ عشق کے سبب اور بھی ہو گیا غضب
کچھ تو عجیب تھا ہی حسن اورعجیب ہوگیا
اس کے جفا و قہر میں رنگ و فسادِ مہر ہے
آنکھ سے دور ہو کے وہ دل سے قریب ہوگیا
جاں سے جب گزر گئے مرنے سے پہلے مر گئے
کوئے صنم کا راستہ اور قریب ہوگیا
کعبہ میں جامِ عشق روز پیتے ہیں اہل ساز و سوز
کعبہ سے صحنِ میکدہ کتنا قریب ہوگیا
عشق کےلطف اور مزے آئیے ہم سے پوچھئے
عشق ہی چارہ ساز تھا عشق رقیب ہوگیا
زاہد خشک و پر غرور یار کا قرب اور حضورؐ
تجھ کو نصیب ہو نہ ہو ہم کو نصیب ہوگیا
آبحیات خضرؑ سے اس کی بلا طلب کرے
آپ کے ہاتھ سے جسے جام نصیب ہوگیا
حالتِ دل نہ پوچھئے عاشقِ بیقرار ہے
آپ کی شکل دیکھ لی چین نصیب ہوگیا
سچ تو یہ بات ہے ولیؔ عشق عجیب چیز ہے
جس کو نصیب ہوگیا اس کو نصیب ہوگیا
- کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 286)
- Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.