ہے گلشن جہاں کی یارب بہار تو ہی
ہے گلشن جہاں کی یارب بہار تو ہی
ہر پھول ہر کلی میں ہے لالہ زار تو ہی
قدرت ہے تیری ظاہر ہر شاخ ہر شجر سے
ہر بیچ ہر ثمر میں ہے آشکارا تو ہی
کعبہ ہو یا کلیسا سب میں جھلک ہے تیری
ہے شیخ و برہمن کے دل کی پکار تو ہی
جلوؤں سے تیرے تاباں ہیں شش جہات عالم
ہے چاند اور سورج میں تابدار تو ہی
منصور کی صدا میں پنہاں تھا تو ہی یارب
سرمد کی بھی زباں پر تھا بار بار تو ہی
تیرے سوا نہیں ہے ہم بیکسوں کا والی
بے اخیار ہم ہیں بااختیار تو ہی
ہم ہیں تیر بھکاری تو ہے ہمارا داتا
مونس ہمارا تو ہے اور غکگسار تو ہی
ہم مبتلائے غم ہیں محو غم و الم ہیں
ہے مضطرب دلوں کا صبر و قرار تو ہی
تیرے ہی آسرے پر ہے یہ مرادؔ بیکس
جاری ہے اس کے لب پر لیل و نہار تو ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.