یا علی حق کے وصی اے بادشاہِ دو جہاں
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
یا علی حق کے وصی اے بادشاہِ دو جہاں
مظہرِ ذاتِ خدا اے سرور کون و مکاں
نور یزداں رحمتِ حق قبلہ گاہِ بیکساں
ساقی کوثر غریبوں کا سہارا مہرباں
دردِ دل کے سننے والے چارہ ساز بیکسی
مالکِ علمِ رسالت اور علاجِ بے بسی
فاتحِ خیبر تمہیں ہو اور تمہیں شیر خدا
صاحبِ ایمان و عرفاں مالکِ روز جزا
تم وہی ہو شان میں کہتا ہے خود پروردگار
لا فتیٰ الا علی لا سیف الا ذوالفقار
آفتابِ دیں تمہیں ہو ماہتابِ دیں تمہیں
واقفِ سر حقیقت اور حقیقت بیں تمہیں
صاحبِ عرفاں تمہیں ہو اور سالک ہو تمہیں
بس علوم ظاہر و باطن کے مالک ہو تمہیں
وہ امیر المؤمنین مطلوب حق حضرت حسن
حق پسندی سے تھی جن کی زندگانی پر محن
زہر سے گو جان دی حق کی رضا کے واسطے
ہاتھ پر اُن کے نہ اٹھے بد دعا کے واسطے
سرورِ مرداں شہید با صفا حضرت حسین
آج تک کرتی ہے دنیا جن کی خاطر رنج و بین
وہ بھی اپنا سر کٹا بیٹھے خدا کے واسطے
اپنا سارا گھر لٹا بیٹھے خدا کے واسطے
کربلا میں کٹ گیا اک اک خدا کے واسطے
حکم مولا اور رضائے کبریا کے واسطے
شانِ ایماں وجہ ایماں اور ایماں ہو تمہیں
بیکسوں کی بیکسی میں بس نگہباں ہو تمہیں
تم رضا جوئے خدا ہو اور تمہیں زوج بتول
تم وہ ہو جس نے سکھایا دہر کو علمِ رسول
اور بھی لاکھوں تمہارے در سے کامل ہو گیے
اک نگاہ مہر سے عرفاں کے حامل ہو گیے
گو گناہوں سے بھرا ہوں نام لیوا ہوں ضرور
ہر مصیبت میں تمہارا نام لیتا ہوں ضرور
شیر یزداں شاہِ مرداں یک نگاہے مہر کن
دور کن آلامِ ماسر کار ما از بیخ و بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.