کر دیا اک نور سے معمور ایوانِ عرب
کر دیا اک نور سے معمور ایوانِ عرب
آتشِ خاموش تھی وہ زیر دامانِ عرب
کون تھا وہ شمع دل افروز مہمان عرب
ہوگئی جس کی تجلی سے فزوں شان عرب
آفتابِ معرفت سے ملک روشن ہوگیا
ذرہ ذرہ نور سے وادیٔ ایمن ہوگیا
ابرِ رحمت ریز بن کر کون تھا جلوہ فگن
کھل گیا اک دشتِ خارستان میں وحدت کا چمن
ہو گئی شانِ مقدس ہر طرف وہ جوش زن
بن گئے ریگ رواں کے ذرے رشک یاسمن
بادِ صر صر میں شمیم راحت افزا آ گئی
وہ مہک تھی شرک و بدعت کی کلی مرجھا گئی
نور سے معمور تھا شمع شبستانِ عرب
جس کے جلوے سے منور ہو گئی شانِ عرب
کر دیا رنگین وحدت سے گلستانِ عرب
کلمہ گو حق کے ہوئے سب بت پرستان عرب
پیش کی وہ سامنے ہر اک کے صورت نور کی
نعرۂ اللہ اکبر سے فضا معمور کی!
پیر و دینِ مقدس پاک رکھتے تھے چلن
ان کے ہر دست و زباں میں صدق تھا جلوہ فگن
بہرِ آزادی وہ تھے شیرانہ ہر سو نعرہ زن
بھول بیٹھے جس کو اب افسوس یارانِ وطن
مے اڑی ساغر سے خالی جام ساقی رہ گیا
نام ہی نام اب مسلمانی کا باقی رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.