Font by Mehr Nastaliq Web

زمیں پہ مستی برس رہی ہے فلک پہ انوار چھا رہی ہے

شکیل بدایونی

زمیں پہ مستی برس رہی ہے فلک پہ انوار چھا رہی ہے

شکیل بدایونی

MORE BYشکیل بدایونی

    زمیں پہ مستی برس رہی ہے فلک پہ انوار چھا رہی ہے

    یہ کس کا پرتو ہے جلوہ افگن کہ دو جہاں جگمگا رہی ہے

    یہ کس کے دیدار کی خوشی میں ہے آسماں پر دھوم

    یہ کس کی آمد کے پاک نغمے ملائکہ گنگنا رہے ہیں!

    یہ کون ہے راکب معظم براق رف رف ہیں جس پہ نازاں

    ادب سے جبریل کس کے ہمراہ آج سدرہ تک آ رہے ہیں

    جبین آدم دمک رہی تھی انہیں کے نور خدا نما سے

    یہی جو عرش بریں پہ جا کر بشر کی عظمت بڑھا رہی ہیں

    یہی وہ ہیں جن کے دم قدم سے ہے ربط دنیا و دیں قائم

    یہی وہ ہیں خلق بخیبر کو جو راز ہستی بتا رہے ہیں

    یہی وہ ہیں جن کی زندگی نے کیا محبت کا نام روشن

    یہی وہ ہیں جو ہر اک کے ہو کر ہر اک کو اپنا بنا رہے ہیں

    یہی وہ ہیں جن کے آستاں پر ہیں تاج والے بھی سر بسجدہ

    یہی وہ ہیں جو نحیف زہرو کا بوجھ سر پر اٹھا رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 54)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے