محی کی ہستی بھی واللہ کیا ہستی بلا کی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت سید محی الدین پاشا قادری (کرنول-آندھرا پردیش)
محی کی ہستی بھی واللہ کیا ہستی بلا کی ہے
کہ جس کی شکل میں پوشیدہ صورت مصطفیٰ کی ہے
ہو ’’مجذوب المجاذیب‘‘ اے ’’محی‘‘ پھر پوچھنا کیا ہے
مجھے حاجت تمہارے جذبِ مستانہ ادا کی ہے
مرے ہر دور کا دارالشفا ہے آستان تیرا
اطبا کی ضرورت نہ مجھے حاجت دوا کی ہے
خدا کی ذات میں ہو کر فنا پائے ‘‘بقا‘‘ ہو تم
مرا ایماں ہے خاصیت یہی سب اؤلیا کی ہے
وہی درویش کامل ہے قلندر جس کو کہتے ہیں
مکمل جس کو حاصل معرفتِ صوت و صدا کی ہے
وہی بھرتے ہیں دم انی انا کا دمبدم جن کا
مقدر بن چکی جو معرفت ’’انی انا‘‘ کی ہے
وہ دیکھو نور کی جھرمٹ میں بن کر عرس کی رونق
مزارِ پیر محی الدین پر رحمت خدا کی ہے
پلایا جب سے ہے پیر مغاں نے جام عرفاں کا
مرے پیشِ نظر دل میں عیاں صورت خدا کی ہے
مرے سینے میں جو کچھ بھی ہے دولت علم عرفاں کی
عطا کردہ وہ فیضان شہنشاہِ دنیٰ کی ہے
یہ دنیا ہو کہ عقبیٰ ہو یہ مرقد ہو قیامت ہو
مدد مجھ کو ہمیشہ ذات احد و احمد کی ہے
نہ لا کر تاب یہ جوشِ جنونِ عشق کی اے شیخؔ
زمیں پر آگیا ہوں میں مشیت یہ خدا کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.