اے صبح مدینہ صل علی سبحان اللہ سبحان اللہ
اے صبح مدینہ صل علی سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
الصبح بدامن طلعۃ واللیل دجیٰ من و قربۃ
جاتی ہے جدھر پر شوق نظر جلوہ جلوہ جلوہ جلوہ
کیا موسم ہے کیا عالم ہے تسبیح میں ٹھنڈے جھونکے ہیں
اک وجد میں ہے ڈالی ڈالی، اک کیف میں ہے پتہ پتہ
کوہ و وادی صحرا بسی، ہر چار طرف مستی مستی
کہتی ہے سانسیں لے لے کر ہر موج ہوا اللہ اللہ
تاروں پہ مستی چھائی ہے، بے ہوشی ہے رعنائی ہے
بیداری ہے بینائی ہے نورانی ہے ذرہ ذرہ
کیا شبنم نے چھرکاؤ کیا نمیاں کے نتھرے پودوں کا
زندہ سپپی، سچا موتی، پتی پتی قطرہ قطرہ
زلفیں لہرائیں حوروں کی، یا شاخیں سبز کھجوروں کی
ہیں موج ہوا کی سانسیں، یا معصوم فرشتوں کا نغمہ
کس حسرت سے بیدار ہوئے کس عجلت سے تیار ہوئے
پھر نور کی جالی دیکھیں گے، اے شوق نظر تیرا رتبہ
اب مسجد کے میناروں پر رہ رہ کے پپیہے بولیں گے
اب رحمت کا در کھولیں گے، وا ہوگا جنت کا روضہ
خاموش فضائیں سوتی ہیں، پر کیف اذانیں ہوتی ہیں
اڑتی ہے ہوا میں گنبد سے ٹکرا کے صدائے الا اللہ
آنسو کیوں ابلے پڑتے ہیں یہ دل کیوں دہلا جاتا ہے
ہم اور مدینے کی بستی اپنی پستی کا یہ درجہ
واللیل اذا یغثیٰ پڑھ کر، شب نے زلفیں لہرائیں تھیں
والشمس ضیا کہہ کہہ کر، کرنوں نے کھول دیا چہرہ
گنبد کا نور دمک اٹھا، روضے کا نور چمک اٹھا
دل کا گلزا لہک اٹھا، ماشا اللہ ماشا اللہ
رحمت کی گھٹا چھائے تم پر، اے خضریٰ کے جلوؤ!
بارش ہو درودوں کی تم پر، اے صل علیٰ محبوب الہٰ
صوفیؔ اک حسرت لایا ہے، ظلمت سے نور میں آیا ہے
یہ دل بھی نورانی کر دے، انوار مدینے کا صدقہ
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.