Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زباں پر جو ذکرِ حبیب آ گیا ہے

صوفی میرٹھی

زباں پر جو ذکرِ حبیب آ گیا ہے

صوفی میرٹھی

MORE BYصوفی میرٹھی

    زباں پر جو ذکرِ حبیب آ گیا ہے

    زباں کو مزہ بھی عجیب آ گیا ہے

    سنایا ہے جس نے ہمیں کنت کنزاً

    زمانے میں اب وہ خطیب آ گیا ہے

    جو اہلِ نظر ہیں وہی جانتے ہیں

    خدا خود بشکل حبیب آ گیا ہے

    خبر لیجئے یا نبی غم زدوں کی

    زمانہ عجیب و غریب آ گیا ہے

    مسیحا سے کہہ دو کہ جائے یہاں سے

    میرے دردِ دل کا طبیب آ گیا ہے

    نکل جائےگا دل سے اب خار حسرت

    کہ گلزار طیبہ قریب آگیا ہے

    زہے بخت اس کے زہے اس کی قیمت

    تیرے در پہ جو خوش نصیب آ گیا ہے

    چلو سجدہ کرتے ہرہر قدم پر

    کہ نزدیک کوئے حبیب آ گیا ہے

    نکل کر ہو قربان اے جان صوفیؔ

    شہ دیں کا روضہ قریب آ گیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلام صوفی (Pg. 6)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے