زباں پر جو ذکرِ حبیب آ گیا ہے
زباں پر جو ذکرِ حبیب آ گیا ہے
زباں کو مزہ بھی عجیب آ گیا ہے
سنایا ہے جس نے ہمیں کنت کنزاً
زمانے میں اب وہ خطیب آ گیا ہے
جو اہلِ نظر ہیں وہی جانتے ہیں
خدا خود بشکل حبیب آ گیا ہے
خبر لیجئے یا نبی غم زدوں کی
زمانہ عجیب و غریب آ گیا ہے
مسیحا سے کہہ دو کہ جائے یہاں سے
میرے دردِ دل کا طبیب آ گیا ہے
نکل جائےگا دل سے اب خار حسرت
کہ گلزار طیبہ قریب آگیا ہے
زہے بخت اس کے زہے اس کی قیمت
تیرے در پہ جو خوش نصیب آ گیا ہے
چلو سجدہ کرتے ہرہر قدم پر
کہ نزدیک کوئے حبیب آ گیا ہے
نکل کر ہو قربان اے جان صوفیؔ
شہ دیں کا روضہ قریب آ گیا ہے
- کتاب : کلام صوفی (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.