سن اے باد_صبا تو جانب_طیبہ اگر گزرے
دلچسپ معلومات
مسدس نعت
سن اے باد صبا تو جانب طیبہ اگر گزرے
تو جا کر تھامنا باب حریم خاص کے پردے
در اقدس پہ اپنا سر جھکا کر میری جانب سے
بصد آداب یہ کہنا کہ اے مالک مدینہ کے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
اور اس کے ساتھ ہی کہنا کہ اے محبوب جاں میرے
بڑی منجھدار میں ہوں دور ہے کشتی کنارہ سے
ہوا بالکل مخالف چل رہی ہے اور دن چھوٹے
جو وہ پوچھیں کہ پھر کیا چاہتا ہے صاف یوں کہہ دے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
گزارش یہ بھی کرنا جب وہ میرا حال دل پوچھے
کہ یا شاہ مدینہ زندگی کے دن برے گزرے
گل مقصود جتنے تھے وہ سارے بن گئے کانٹے
اگر پوچھے کہ اب پھر کیا ہوس ہے صاف یوں کہہ دے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
اور اس سے یہ کہنا کہ اے ثمر گلستاں کہ
چمن امید کا بویا تھا لیکن پھل نہیں پائے
گلوں کی آرزو رکھتے تھے اور چننے پڑے کانٹے
بس اب کوئی ہوس باقی نہیں دل میں سوا اس کے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
لڑکپن ماں کی گودی میں کٹا آرام سے پہلے
جوانی نیک نامی سے گزاری رحمت باب سے
بڑھاپا آ گیا اب ولولے اچھے نہیں لگتے
دم آخر سوا اس آرزو کے کچھ نہیں پلے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
اگر پوچھیں کہ کیسے حال ہیں کہنا بہت پتلے
اگر پوچھیں کہ کیسے رنگ ہیں کہنا بہت پھیکے
اگر پوچھیں کہ کہتا کیا ہے کہنا درد دکھ اپنے
اگر پوچھیں تمنا کیا ہے کہنا میں ترے صدقے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
اگر پوچھیں کہ مضطر کیوں ہے کہنا دن نہیں اچھے
اگر پوچھیں کہ کیوں بیتاب ہے کہنا جدائی سے
اگر پوچھیں کہ روتا کیوں ہے کہنا دن نہیں اچھے
اگر پوچھیں کہ خواہش کیا ہے کہنا التجا کر کے
تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.