ایک رام سیہنی گیانی گرکل مجھ کو ملا تھا یاروں میں
ایک رام سیہنی گیانی گرکل مجھ کو ملا تھا یاروں میں
وہ تین رسیلے پریم بھرے دلدار تھا وہ دلداروں میں
وہ سندر چہرا نور بھرا، وہ رام سروپی متوالا
دلدار تھا وہ دلداروں میں، سردار تھا وہ سرداروں میں
لولاک لما کا تاج دھرے، وہ کملی والا من موہن
توحید کی مایا ہاتھوں میں یوں کہتا تھا ناداروں میں
کیوں لوبھ کی مایا نے یاروں، جی ہائے تمہارا موہ لیا
تم باغ ارم کو چھوڑ دیا پر پھر تے ہو کیوں خاروں میں
سب مایا ہے اس خالق کی، جو خالق ہے ہر کا
تم اس کے ہوتے اپنا سر کیوں دھرتے ہو بیچاروں میں
وہ سورج بنسی غارِ حرا سے آیا اُتم نگری میں!
تھی کرپا اب نارائن جی کی، مکتی کے اظہاروں میں
وہ جگت گیانی من موہن تھا واقف مہر کے رازوں سے
گن گیان کو لے کر آیا تھا، وہ غفلت کے بیماروں میں
میں سیس نواؤں، چرنن لاگوں، نام محمد جس کا ہے
شو دردیش کبے سب داخل جس نے ہر کے پیاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.