باہر ہے جو خرد سے وہ رفعت علی کی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
باہر ہے جو خرد سے وہ رفعت علی کی ہے
اہل نظر کے قلب میں عظمت علی کی ہے
دیکھیں جسے صحابہ، عبادت میں ہو شمار
قولِ نبی کی رو سے وہ صورت علی کی ہے
ہر ایک ادا سے مصطفیٰ جیسا لگے ہے جو
بالکل نبی کے جیسی ہی سیرت علی کی ہے
حیدر کا ذکر عین عبادت ہے اس لیے
میری زبان پر صدا مدحت علی کی ہے
ہر ایک گل میں گلشنِ زہرا کے دیکھیے
نکہت نبی کی صورت و رنگت علی کی ہے
عصمت ہے جن کی لونڈی، مالک حیا کی ہیں
زینب ہے نام جن کا وہ زینت علی کی ہے
ہوتے رہے زمیں پہ تولد سبھی کہیں
تنہا خدا کے گھر میں ولادت علی کی ہے
شیدا ہیں ہم علی کے سوہر گز نہ چھیڑیے
دل پر ہمارے صرف حکومت علی کی ہے
میدانِ خم سے دیکھیے صبح ازل تلک
مثلِ قمر درخشاں ولایت علی کی ہے
دو انگلیوں سے اپنی جو خیبر کے باب کو
پل میں اکھاڑ پھینکے وہ قوت علی کی ہے
یوں تو سبھی صحابہ ہیں ہاں محترم مگر
بے لوث میرے قلب میں الفت علی کی ہے
کربل ہو یا کے قم ہو خراساں یا سامرا
پھیلی ہے چار سو جو وہ نکہت علی کی ہے
پشتِ علی پہ اس لیے حملہ کیا گیا
طاری عدوِ دین پہ ہیبت علی کی ہے
لکھوا لیا حسنؔ سے کرم یہ علی کا ہے
ورنہ کہاں میں اور کہاں مدحت علی کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.