انہی کی روشنی سے مطلعِ عرفاں منور ہے
انہی کی روشنی سے مطلعِ عرفاں منور ہے
کہ جن کے در پہ توفیقِ حضوری حج اکبر ہے
وہی اکرم، وہی احکم، وہی اعلم، وہی محرم
انہی کا سایۂ در، مرجعِ ہر قلبِ مضطر ہے
انہی کے نام کی خیرات ملتی ہے خلائق کو
انہی کی ذات کے صدقے میں ہے جو کچھ میسر ہے
وہی سرور، وہی رہبر، وہی دلبر، وہی برتر
وہی ہیں شافعِ محشر، انہی کا حوضِ کوثر ہے
وہی خیرالبشر، خیرالوریٰ، خیرالبرایہ ہیں
انہی کی زندگی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہے
جوازِ عالمِ امکاں ہیں وہ، شہ کارِ خالق ہیں
نہ کوئی اُن سے بہتر ہے نہ کوئی اُن کا ہمسر ہے
فضائیں گل بداماں ہیں، ہوائیں عنبر افشاں ہیں
یہ کس کا ذکر ہے جس سے مشامِ جاں معطر ہے
ہجومِ عاشقاں ہے، سعیِ اظہارِ تمنا ہے
زبانِ قلبِ مضطر ہے، بیانِ دیدۂ تر ہے
نبوت ان کا رتبہ ہے، سیادت ان کا ورثہ ہے
محمد اسمِ اقدس ہے، لقب محبوب محبوبِ داور ہے
وہی فی احسنِ تقویم ہیں والتین کی رو سے
انہی کا روئے زیبا زینتِ محراب و منبر ہے
انہی کے نام پر جینا، انہی کے نام پر مرنا
یہ توفیقِ سعادت ہو تو معراجِ مقدر ہے
مدینے جانے والو ایک نکتہ ذہن میں رکھنا
ہم ایسے بے نواؤں کے لیے وہ ایک ہی در ہے
ہمیں بھی ایک دن سرکار روضے پر بلائیں گے
مدینہ ہم بھی دیکھیں گے اگر تقدیر یاور ہے
- کتاب : سیدنا (Pg. 165)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.