وہی مقدم، وہی مؤخر، انہی پہ ساری عطا ہوئی ہے
وہی مقدم، وہی مؤخر، انہی پہ ساری عطا ہوئی ہے
انہی سے اک ابتدا ہوئی تھی، انہی پہ اک انتہا ہوئی ہے
وہ نورِ اول کی بے نقابی، وہ جلوۂ حق کی بے حجابی
وہ ذات جس کے کرم سے فکرِ بشر خدا آشنا ہوئی ہے
وہ کیا بشر تھے کہ زیرِ ظلِ رحیم خود بھی رحیم ٹھہرے
وہ کیسے امی تھے جن سے سارے علوم کی ابتدا ہوئی ہے
جلیل ایسے کہ ساری دنیا کی عظمتیں ان کے زیرِ پا ہیں
جمیل ایسے کہ ان پہ اطلاقِ حسن کی انتہا ہوئی ہے
میں ان کے روضے کی جالیوں پر ہمیشہ اک بات سوچتا ہوں
کہ عاجزوں، بیکسوں پہ رب علا کی کیسی عطا ہوئی ہے
- کتاب : سیدنا (Pg. 184)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.