تجھ پہ مٹ جائیں تو ہم اپنی ثنا خوانی کریں
تجھ پہ مٹ جائیں تو ہم اپنی ثنا خوانی کریں
شانِ ’’ما اعظم‘‘ جتائیں’’وردِ سبحانی‘‘ کریں
وہ جو تیرے در کے دربانوں کی دربانی کریں
ان کا منصب، ہے کہ سلطانوں پہ سلطانی کریں
ایک سجدہ جس سے ھم تعمیلِ ربانی کریں
ایک چوکھٹ جس سے پیشانی کو نورانی کریں
تیرے میخانے سے پی کر جرعۂ فقر و غنا
کج کلاہانِ زمانہ پر سلیمانی کریں
دیکھتے جائیں جمالِ مصحفِ بدرالدجیٰ
اور اس کے نور میں تفسیرِ قرآنی کریں
سیرتِ خیرالبشر، قرآنِ ناطق سر بسر
آؤ اس قرآن کی اوراق گردانی کریں
گر اجازت دے مدینے کی بہارِ جاوداں
اشکِ خونِ دل سے طیبہ پر گل افشانی کریں
حاضری کی شرطِ لازم انتہائے احترام
یہ نہیں ممکن کہ زائر اپنی من مانی کریں
بن کے آئے تھے سوالی ان کے در پر اور اب
منفعل ہیں کیسے ذکرِ تنگ دامانی کریں
کچھ ادب مانع ہے، کچھ الفاظ کی کم مائیگی
کس طرح اظہارِ کیفیاتِ پنہانی کریں
- کتاب : سیدنا (Pg. 208)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.