دل کو شیدائے جمالِ رخِ زیبا کرلیں
دل کو شیدائے جمالِ رخِ زیبا کرلیں
ذہن کو وقفِ نیاز شہِ والا کر لیں
فکر میں ذکر پیمبر سے اجالا کر لیں
روحِ پژمردہ کو تسلیم سے زندہ کر لیں
رب کعبہ کی قسم دہر میں کچھ بھی نہ رہے
آپ کی ذاتِ گرامی کو جو منہا کر لیں
ہم نے لاکھوں کے مقدر یہاں بنتے دیکھے
کیسے تقدیر کے لکھے پہ بھروسا کر لیں
پھر ترے طوقِ غلامی کو سجا کر نکلیں
پھر اسی عہدِ اطاعت کا اعادہ کر لیں
لفظ محدود ہیں اور حسن ترا لا محدود
ذرے خورشید کا کس طرح احاطہ کر لیں
ایک اک نقشِ مبارک ہے دلوں میں روشن
ہر گھڑی سامنے ہیں لاکھ وہ پردہ کر لیں
ایک دو پل کی جو ہے عمرِ گریزاں باقی
یہی دو پل ترے کوچے میں ٹھکانہ کر لیں
- کتاب : سیدنا (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.