Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خوش آں اشکے کہ در چشم از حدیث کربلا آمد

سید ضیاؤالدین

خوش آں اشکے کہ در چشم از حدیث کربلا آمد

سید ضیاؤالدین

MORE BYسید ضیاؤالدین

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    خوش آں اشکے کہ در چشم از حدیث کربلا آمد

    مہ ذکر حسین ابن علی مرتضیٰ آمد

    مبارک ہے وہ آنسو جو ذکرِ کربلا سن کر آنکھ میں آجائے، حضرت حسین ابن علی کی تذکرہ کا مہینہ آگیا ہے۔

    قیامت چوں نہ خیزد در محرم کیں مہ خونیں

    مہ ایفائے عہدِ خاتمِ آلِ عبا آمد

    محرم کے اس خونیں چاند سے محشر کیوں نہ برپا ہو، خاتم آل عبا کے ایفائے عہد کا مہینہ آگیا ہے۔

    ز آبِ دیدہ می شویند گرد چہرۂ خاطِر

    مہ روشن گرِ سیمائے مردانِ خدا آمد

    عز ادار چہرۂ دلِ کا گردو غبار آنسوؤں سے دھو لیتے ہیں، مردان خدا کی پیشانیوں کو روشن کرنے والا مہینہ آگیا ہے۔

    ز کف در سینہ می مالند خونِ زخم پنہاں را

    مہ دست آزمائے ماتم اہل عزا آمد

    خونِ زخم پنہاں کو غزا دار اپنے ہاتھ سے اپنے سینہ پر ملتے ہیں، (سینہ زنی)، اہل عزا کے ہاتھوں کی آزمائش کا مہینہ آگیا ہے۔

    زخجلت چوں نہ گرد دآب خونِ دشمناں یارب

    کہ حراز بہر آمرزش بہ میدانِ دغا آمد

    پانی پانی کیوں نہ ہو جائے، جب کہ حُر اپنی مغفرت کے لیے فوج حسینی میں آگیا ہے۔

    کجا علم لدنی را کسے دیگر کند حاصِل

    کہ ایں خلعت برائے اہلبیت مصطفیٰ آمد

    علم لدنی کوئی دوسرا کیسے حاصل کر سکتا ہے کیونکہ یہ خلعت اہلبیت مصطفیٰ ہی کے لیے ہے۔

    شراب الصالحین عشقِ کمیاب است در دنیا

    کہ ایں مینا شکن درکامِ مستانِ ولا آمد

    عشق کی شراب الصالحین دنیا میں کم یاب ہے، کیوں کہ یہ تندو تیز شراب صرف تولاکے مستوں ہی کے حلق میں پہنچ سکتی ہے۔

    زیک شب بیش و کم پندار عہد زندگانی را

    بہ دنیا ہر کسے ہمچوں مسافر در سرا آمد

    دو روزہ حیات کو کم و بیش ایک رات سمجھو کہ ہر شخص دنیا میں مسافروں کی طرح آیا ہے۔

    نہ دیدم ہمسر بے رنگیں قبایان شہادت را

    ضیاؔ ایں جامہ زیبی در شہیداں از کجا آمد

    خونی قبا پہننے والے شہدائے کربلا کا میں نے کوئی ہمسر نہیں دیکھا اے ضیاؔ (خدا جانے) ان شہیدوں میں یہ جامہ زیبی کہاں سے آ گئی۔

    مأخذ :
    • کتاب : اؤلیائے کرام اور شعرائے عظام آستانۂ مولیٰ علی پر (Pg. 251)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے