کلام باری پڑھے جہاں سے، یہاں سے پہلے، وہاں سے پہلے
کلام باری پڑھے جہاں سے، یہاں سے پہلے، وہاں سے پہلے
جو نعت پڑھنے کا ہوا ارادہ، درود پڑھ لے زباں سے پہلے
نمودِ ہستی کا راز جانو ترانۂ کن فکاں سے پہلے
حقیقت بوستاں سمجھ لو حکایت گلستاں سے پہلے
ظہورِ ہر صبح شبنمیں ہے، بنائے تکوینِ عالمیں ہے
کہ نور سے نور چھن رہا تھا تبسم کہکشاں سے پہلے
وہ باعثِ خلق ما سویٰ ہیں تجلیٔ اولِ خدا ہیں
وجود مسعود آپ کا تھا تصور ایں و آں سے پہلے
عطائے ربی رضائے مولیٰ، قسیمِ انعام کبریائی
کوئی بھی تیر قضا ہو لیکن لگا ہے ان کی کماں سے پہلے
یہ حور و غلماں، یہ جام کوثر، نظر میں اس کی سما سکے کیا
وہ جس نے دیکھا ہوان کا روضہ فضائے باغ جناں سے پہلے
لہو سے حضرت حسین کے ہے بہار گلزار بندگی میں
فرشتے کیا کیا نہ گا رہے تھے فسانۂ انس و جاں سے پہلے
وہ نور مطلق ہو جس کا ماخذ نگاہ حق بیں سے کیا چھپے گا
صحیفۂ انبیا ہیں شاہد، عیاں رہا وہ نہاں سے پہلے
مدیح محبوب حق تعالیٰ کا مرتبہ رشک قدسیاں ہے
کسی کو یاں دعوت سخن دیں نہ برقؔ معجز بیاں سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.