جمالِ صورت و سیرت کی کیسی خوش نمائی ہے
جمالِ صورت و سیرت کی کیسی خوش نمائی ہے
مصور نے ہمیں تصویر خود اپنی دکھائی ہے
عروج ان کا تو دیکھو عرش زیر زیر پائی ہے
فدا جس پر خدائی ہے وہ شانِ مصطفائی ہے
خدا کے نور سے وہ اور ان کے نور سے عالم
پڑھو صلی علی ہر شئے میں نورِ مصطفائی ہے
ذرا سے میں مسِ خام اپنے دل کا ہو گیا کندن
خیال ان سے محبت کا بھی رشکِ کیمیائی ہے
نبی کی نعت کا ہر لفظ ہے تاجِ سرِ شاہاں
سیاہیٔ قلم تاثیر میں ظل ہمائی ہے
اس آئینے میں جلوہ بار نور اول و آخر
فروغِ ابتدائی تابہ اوجِ انتہائی ہے
نگاہِ عشق سے دیکھ اور سمجھ ہر معجزہ ان کا
خرد کی صرف اسباب و علل سے آشنائی ہے
شہیدانِ محبت جی رہے ہیں جان دے کر بھی
اجل کی ان کے دیوانوں میں کیا بے دست و پائی ہے
غزالِ بے جگر بھی اس کے صد رشکِ ببر نکلے
زمانہ دیکھے عشق مصطفیٰ کیسی ترائی ہے
عبارت گرمیٔ عشق نبی سے ہے دل زندہ
سرودِ زیست کی تارِ نفس سے خوش نوائی ہے
ہے جنت کی کیاری نام ان کی پاک چوکھٹ کا
سلیمانی حقیقت میں اسی در کی گدائی ہے
نہ ہو کیوں روکشِ جنت دلِ صد داغدار اپنا
’’بہار جاں فزا بن کر تمہاری یاد آئی ہے‘‘
عدو کو شرک ہے حرفِ ندا بھی یا رسول اللہ
تمہاری حاضری و ناظری جب کہ عطائی ہے
قلم ہے نعتِ محبوب خدا میں شاخ طوبیٰ کی
سوادِ چشمِ حورانِ بہشتی روشنائی ہے
اسی اک بارگاہِ قدس کی نسبت پہ ہوں نازاں
یہ طلحہ برؔق چشتی قادری و بوالعلائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.