حلقہ ہے مہ نو کا گریبان محمد
حلقہ ہے مہ نو کا گریبان محمد
ہے مطلع انوار کہ دامانِ محمد
کیا خوب ہے ارشاد یہ اربابِ نظر کا
فرمانِ مشیت بھی ہے فرمانِ محمد
محبوب خدا خود ہی کہا ان کو خدا نے
اب اس سے سوا اور کیا ہو شانِ محمد
کیا درسِ مساوات دیا نوعِ بشر کو
اترے گا نہ سرسے کبھی احسان محمد
کیوں ایسی اسیری پہ نہ صدقے ہو رہائی
آزادِ دو عالم ہیں غلامانِ محمد
ہر رہروِ ایماں کی بر آئیں گی مرادیں
پیمان محمد ہے یہ پیمان محمد
معراج کی شب کون ہے مہمان خدا کا
اللہ رے یہ مرتبہ و شان محمد
عاصی کے لیے خاص نوازش کی نظر ہے
دیکھے تو کوئی لطفِ فراوانِ محمد
اے رحمتِ عالم ترے جلوؤں کے تصدق
ہم کو بھی دکھادے رخِ تابانِ محمد
یہ ذاتِ مقدس تو ہر انساں کی ہے محبوب
مسلم ہی نہیں وابستہ دامانِ محمد
یہ ذاتِ مقدس تو ہر انساں کی ہے محبوب
مسلم ہی نہیں وابستہ دامانِ محمد
انسان وہی ہے جو پرستارِ خدا ہے
ایمان محمد ہے یہ ایمان محمد
کیا اس سے سوا ہو میری بیدار یقینی
میں شعر کہوں وہ بھی بعنوان محمد
طالبؔ اسے انساں بھی کہنا نہیں زیبا
جو مردِ مسلماں نہیں شایانِ محمد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.