کہاں جائے یہ مستانہ علاؤالدین صابر کا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
کہاں جائے یہ مستانہ علاؤالدین صابر کا
رہے آباد میخانہ علاؤالدین صابر کا
کھلا ہے بابِ میخانہ علاؤالدین صابر کا
چلا ہے دورِ پیمانہ علاؤالدین صابر کا
عطا ہوتے ہیں جامِ بادۂ توحید مستوں کو
ادا ہوگا نہ شکرانہ علاؤالدین صابر کا
ہمیشہ اس میں رہتا ہے خیالِ حضرتِ صابر
ہمارا دل ہے کاشانہ علاؤالدین صابر کا
مجھے کیوں روکے رضواں، نقشِ دل پر نامِ صابر ہے
ہے میرے پاس پروانہ علاؤالدین صابر کا
لگی ہے اب تو لو شمع ِجمالِ شاہ کلیر سے
ہمارا دل ہے پروانہ علاؤالدین صابر کا
سرِ شوریدہ میں زلفِ علی احمد کا سودا ہے
مجھے کہتے ہیں دیوانہ علاؤالدین صابر کا
نہ چھوڑا ساتھ زہدو یاد حق صبر و توکل نے
بنایا خوب یارانہ علاؤالدین صابر کا
ہماری آنکھوں میں ہوکر ہمارے دل میں آتے ہیں
جو وہ در ہیں تو یہ خانہ علاؤالدین صابر کا
گدائے بینوا کو دم میں کردیتا ہے مستغنی
وہ ہے دربار شاہانہ علاؤالدین صابر کا
نہ ہرگز ہو سلاطینِ جہاں کو ناز شوکت پر
جو سن لیں مجھ سے افسانہ علاؤالدین صابر کا
نہ وہ پریوں کا شیدا ہے نہ وہ حوروں کا طالبؔ ہے
امامِ دیں ہے دیوانہ علاؤالدین صابر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.