آتش غم نے جلایا ہے جگر اے صابر
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
آتش غم نے جلایا ہے جگر اے صابر
اپنے مہجور کی لے جلد خبر اے صابر
رخِ پرنور ترا دیکھے اگر اے صابر
شرم سے ابر میں چھپ جائے قمر اے صابر
مجھ کو حوروں کی تمنا ہے نہ جنت کی ہوس
عمر ہو تیری محبت میں بسر اے صابر
ہر گھڑی اس کی قیامت ہے تو ہر پل محشر
نہیں ہوتی شبِ فرقت کی سحر اے صابر
جلوۂ برقِ جہاں تاب ترا دیکھے اگر
صاف خورشید کی خیرہ ہو نظر اے صابر
تیرہ دل تیرہ نظرِ مجھ کو کہیں نکتہ شناس
میں جو گالوں کو کہوں شمس وقمر اے صابر
آپ کا نام ہوا صفحۂ دل پر منقوش
اب میں ہوں آتشِ دوزخ سے نڈر اے صابر
یادِ گیسو کی کبھی رخ کا تصور ہے کبھی
مضطرب ہجر میں ہوں شام و سحر اے صابر
تشنۂ شربتِ دیدار کی ہے لب پر جان
اس طرف بھی ہو عنایت کی نظر اے صابر
بہرگلگشت میرے دل میں چلے آئیں حضور
پُر فضا ہے چمنِ داغِ جگر اے صابر
کیجئے شربتِ دیدار سے سیراب مجھے
رہ نہ جاؤں کہیں میں تشنہ جگر اے صابر
زلف و رخسار کا تیرے ہے ثنا خواں طالبؔ
شغل رہتا ہے یہی شام و سحراے صابر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.