ترا جلوہ_نور_خدا غوث_اعظم
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
ترا جلوہ نور خدا غوث اعظم
ترا چہرہ ایماں فزا غوث اعظم
مجھے بے گماں دے گماں غوث اعظم
پاؤں میں اپنا پتا غوث اعظم
خودی کو مٹا دے خدا سے ملا دے
دے ایسی فنا و بقا غوث اعظم
خودی کو گماؤں تو میں حق کو پاؤں
مجھے جام عرفاں پلا غوث اعظم
خدا ساز آئینۂ حق نما ہے
ترا چہرۂ پر ضیا غوث اعظم
خدا تو نہیں ہے مگر تو خدا سے
جدا بھی نہیں ہے ذرا غوث اعظم
تو باغ علی کا ہے وہ پھول جس سے
دماغ جہاں بس گیا غوث اعظم
ترا مرتبہ کیوں نہ اعلیٰ ہو مولیٰ
ہے محبوب رب العلا غوث اعظم
ترا رتبہ اللہ اکبر سروں پر
قدم اولیا نے لیا غوث اعظم
ترا دامن پاک تھامے جو رہزن
بنے ہادی وہ رہنما غوث اعظم
نہ کیوں مہرباں ہو غلاموں پہ اپنے
کرم کی ہے تو کان یا غوث اعظم
ترے صدقے جاؤں مری لاج رکھ لے
ترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم
پریشان کر دے پریشانیوں کو
پریشان ہے دل مرا غوث اعظم
مری کشتی چکرا رہی ہے بھنور میں
مرے با خدا نا خدا غوث اعظم
خدارا سہارا سہارا خدارا
تلاطم ہے حد سے سوا غوث اعظم
ارے مورے سیاں پڑوں تورے پیاں
پکڑ موری بیاں پیاں غوث اعظم
خطائیں ہماری جو حد سے سوا ہیں
عطا تیری ان سے سوا غوث اعظم
خطا کار یاں گرچہ حد سے بھی اپنی
سوا ہیں سوا ہیں سوا غوث اعظم
ہماری خطا کو تمہاری عطا سے
بھلا کوئی نسبت بھی یا غوث اعظم
تو رحم و کرم کا ہے بے پایاں دریا
یہ اک فرد عصیاں ہے کیا غوث اعظم
یہ اک فرد عصیاں ہے کیا تیرے آگے
اگر لاکھوں سے ہوں سوا غوث اعظم
ترا اک ہی قطرہ دھو دے گا سارا
ہر اک صفحۂ پر خطا غوث اعظم
تو بیکس کا کس اور بے بس کا بس ہے
تواں نا توانوں کی یا غوث اعظم
مری جان میں جان آئے جو آئے
مرا جان عالم مرا غوث اعظم
مری جان کیا جان ایماں ہو تازہ
کہ ہے محی دین خدا غوث اعظم
مرا سر تری کفش پا پر تصدق
وہ پا کے تو قابل ہے کیا غوث اعظم
جھلک روئے انور کی اپنی دکھا کر
تو نوری کو نوری بنا غوث اعظم
- کتاب : سامان بخشش (Pg. 83)
- Author : حضور مفتی اعظم ہند نوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.