ترے در کی بھیک پر ہے مرا آج تک گزارا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد۔ عراق)
ترے در کی بھیک پر ہے مرا آج تک گزارا
کبھی کچھ ملا تصدق کبھی کچھ ملا اتارا
ترے ہاتھ دیکھتا ہوں دو جہاں کا راج سارا
مری مغفرت کو بس ہے ترا صرف اک اشارہ
مرے ناز سہنے والے مری لاج رکھنے والے
ہے فقط تری عنایت مری زیست کا سہارا
مجھے بے قرار رکھ کر مرے دل میں بسنے والے
جو یہی ہے تیری مرضی مجھے ہر تڑپ گوارا
مرے سر جنوں کا صحرا مرے ہاتھ غم کی بازی
مری جیت دو جہاں میں جو رہا کرم تمہارا
کوئی میرے دل سے پوچھے یہ ادائے دستگیری
وہیں آگئے مدد کو انہیں جب جہاں پکارا
مرے پیر کی حمایت مرے ساتھ ہے تو بس ہے
مری ٹھوکروں میں منزل مجھے ہر بھنور کنارا
وہ رہے سدا سلامت ہے سلامتی سے جس کی
یہ ہماری کج کلاہی یہ ہمارا ناز سارا
مری مختصر کہانی مرا مختصر تعارف
ترے حسن کا پجاری تری ہر ادا کا مارا
ز غم تو سرفرازم بہ پرستش تو نازم
صنما بحال زارم نگہ کرم خدا را
مری محی دیں نے کاملؔ اپنے زندگی عطا کی
وہی ایک میرا آقا دل و جاں سے مجھ کو پیارا
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.