تیرے در پر میں آیا ہوں خواجہ میرا تجھ بن سہارا نہیں ہے
تیرے در پر میں آیا ہوں خواجہ میرا تجھ بن سہارا نہیں ہے
پیر نصیرالدین نصیرؔ
MORE BYپیر نصیرالدین نصیرؔ
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر۔راجستھان)
تیرے در پر میں آیا ہوں خواجہ میرا تجھ بن سہارا نہیں ہے
تیرے دیدار کی آرزو ہے اور کوئی تمنا نہیں ہے
میں نے دیکھے حسینان عالم کوئی تم سا انوکھا نہیں ہے
جب سے دیکھی ہے صورت تمہاری کوئی نظروں میں جچتا نہیں ہے
میں ترے در کا ہوں اک سوالی کوئی ہے میرا وارث نہ والی
پھیرنا در سے سائل کو خالی یہ کریموں کا شیوہ نہیں ہے
ان گداؤں کا کیا یہ گدا ہیں شاہ بھی تیرے در پر فدا ہیں
فیض جس پر نہ ہو تیرا خواجہ کوئی دنیا میں ایسا نہیں ہے
کیوں دوئی کا یہاں ہو گماں بھی ہے بہار مدینہ یہاں بھی
دیکھ لے شہر خواجہ کی گلیاں جس نے طیبہ کو دیکھا نہیں ہے
ان کی آمد کا ہوں انتظاری جان و دل سے ہوں ان پر میں واری
لے اجل آئی ان کی سواری یہ حقیقت ہے دھوکا نہیں ہے
اک کرشمہ ہے ان کی نظر میں اک کشش چشم جادو اثر میں
دیکھ لے جو بھی اک بار ان کو اس کو پھر چین ملتا نہیں ہے
منتظر ان کی رحمت کے رہئے فیض روحانیاں اس کو کہئے
مانگ کر یہ بھی دیتے ہیں رب سے یہ عنایت ہے سودا نہیں ہے
میرے خواجہ کا یہ آستاں ہے بٹ رہا ہے محمدؐ کا صدقہ
کوئی دامن تو پھیلا کے دیکھے کون کہتا ہے ملتا نہیں ہے
کیا خبر تجھ کو کیا ہے عقیدت جان لیوا ہے رسم محبت
یار کے نام پر سر کٹانا عاشقی ہے تماشا نہیں ہے
جام و ساغر تو اپنی جگہ ہیں پینے والے سمجھتے ہی کیا ہیں
جس کو وہ اک نظر سے پلا دیں اس کو پھر ہوش آتا نہیں ہے
دل سے میں نے دعا کی ہے اکثر زیست کٹ جائے خواجہ کے در پر
دور ہوں ہائے میرا مقدر میری قسمت میں ایسا نہیں ہے
میرا حصہ یہیں ہے ازل سے کس لیے میں کہیں اور جاؤں
میرے خواجہ کی چوکھٹ سلامت اس در پاک پر کیا نہیں ہے
پی لیا جام توحید میں نے یہ کرم ہے نصیرؔ ان کے در کا
مانگنے غیر کے در پہ جانا میری غیرت نے سیکھا نہیں ہے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 367)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.