Font by Mehr Nastaliq Web

پیام لائی ہے باد_صبا مدینے سے

سیماب اکبرآبادی

پیام لائی ہے باد_صبا مدینے سے

سیماب اکبرآبادی

پیام لائی ہے باد صبا مدینے سے

کہ رحمتوں کی اٹھی ہے گھٹا مدینے سے

الٰہی کوئی تو مل جائے چارہ گر ایسا

ہمارے درد کی لا دے دوا مدینے سے

حساب کیا کہ نکیرین ہو گئے بے خود

جب آئی قبر میں ٹھنڈی ہوا مدینے سے

یہی تو خانہ خرابی کا اک ٹھکانہ ہے

چلے کہاں دل درد آشنا مدینے سے

جناب خضر کو ظلمات نے دیے دھوکے

ملا تو ساغر آب بقا مدینے سے

ہمارے سامنے یہ نازش بہار فضول

بہشت لے کے گئی ہے فضا مدینے سے

نہ آئیں جا کے وہاں سے یہی تمنا ہے

مدینے لا کے نہ لائے خدا مدینے سے

فرشتے سیکڑوں آتے ہیں اور جاتے ہیں

بہت قریب ہے عرش خدا مدینے سے

اسی کا فیض ہے دنیا میں یہ وہ چوکھٹ ہے

جو کچھ کسی کو ملا وہ ملا مدینے سے

ہم اس کو مرجع مقصود عشق کہتے ہیں

دل حزیں کہیں کھویا ملا مدینے سے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 115)
  • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے