تسلیم کیوں نہ ہووے مجھ کو ادائے_صابر
دلچسپ معلومات
منقبت در شان صابر پاک شیخ علاؤالدین علی احمد (کلیر-اتراکھنڈ)
تسلیم کیوں نہ ہووے مجھ کو ادائے صابر
جو ہے رضا خدا کی وہ ہے رضائے صابر
اپنے کرم سے گر وہ دل کا کرے مداوا
جتنے مرض ہیں میرے سب کو مٹائے صابر
ہندالولی نہ کیوں کر تجھ کو کہے زمانہ
لاکھوں نے تیرے در سے ہیں فیض پائے صابر
یہ آرزو ہے میری یا رب تیرے کرم سے
بگڑے جو بات میری اس کو بنائے صابر
وحدت کے آئینہ کا جلوہ دکھا کے مجھ کو
دل سے کدورتوں کو میرے مٹائے صابر
تجھ کو ہی میرے مولیٰ ڈھونڈیں ہیں میری آنکھیں
برہا کی آگ تیری تن من جلائے صابر
فرقت میں تیرے وحشی پھرتے ہیں مارے مارے
کر کر کے یاد تجھ کو کہتے ہیں ہائے صابر
راہ خدا میں چلنا ہے کام صابروں کا
بے صبر ہوں مجھے بھی در پر بلائے صابر
اٹھ کر نشاطؔ گہر سے آنکھوں کے بل میں جاؤں
روضہ میں اپنے جس دم مجھ کو بلائے صابر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.