آستاں ہے یہ کس شاہ_ذیشان کا مرحبا مرحبا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد۔عراق)
آستاں ہے یہ کس شاہ ذیشان کا، مرحبا مرحبا
قلب ہیبت سے لرزاں ہے انسان کا، مرحبا مرحبا
ہے اثر بزم پر کس کے فیضان کا، مرحبا مرحبا
گھر بسانے مری چشم ویران کا، مرحبا مرحبا
چاند نکلا حسن کے شبستان کا، مرحبا مرحبا
سر کی زینت عمامہ ہے عرفان کا مرحبا مرحبا
جبہ تن پر محمد کے احسان کا مرحبا مرحبا
رنگ آنکھوں میں زہرہ کے فیضان کا مرحبا مرحبا
روپ چہرے پہ آیات قرآن کا مرحبا مرحبا
سج کے بیٹھا ہے نوشاہ جیلان کا مرحبا مرحبا
بزم کون و مکاں کو سجایا گیا آج صل علیٰ
سائباں رحمتوں کا لگایا گیا آج صل علیٰ
انبیا اولیا کو بلایا گیا آج صل علیٰ
ابن زہرہ کو دولہا بنایا گیا آج صل علیٰ
عرس ہے آج محبوب سبحان کا مرحبا مرحبا
آسماں منزلت کس کا ایوان ہے واہ کیا شان ہے
آج خلق خدا کس کی مہمان ہے واہ کیا شان ہے
لا تخف کس کا مشہور فرمان ہے واہ کیا شان ہے
بالیقیں وہ شہنشاہ جیلان ہے واہ کیا شان ہے
حق دیا جس کو قدرت نے اعلان کا مرحبا مرحبا
ہر طرف آج رحمت کی برسات ہے واہ کیا بات ہے
آج کھلنے پہ قفل مہمات ہے واہ کیا بات ہے
چار سو جلوہ آرائی ذات ہے واہ کیا بات ہے
کوئی بھرنے پہ کشکول حاجات ہے واہ کیا بات ہے
جاگنے کو مقدر ہے انسان کا مرحبا مرحبا
کوئی محو فغاں کوئی خاموش ہے اب کسے ہوش ہے
ساز مطرب کی لے نغمہ بر دوش ہے اب کسے ہوش ہے
عقل حیرت کے پردے میں روپوش ہے اب کسے ہوش ہے
بزم کی بزم مستی در آغوش ہے اب کسے ہوش ہے
پی کے ساغر علی کے خمستان کا مرحبا مرحبا
کیا حسیں منظر جود و اکرام ہے دعوت عام ہے
اہل دل کی نظر مستی آشام ہے دعوت عام ہے
حشر تک مدت گردش جام ہے دعوت عام ہے
دست جبریل مصروف اطعام ہے دعوت عام ہے
کھاؤ صدقہ علی شاہ مردان کا مرحبا مرحبا
شمع توحید دل میں جلا کر پیو دل لگا کر پیو
شاہ بطحا کی خیرات پا کر پیو دل لگا کر پیو
نغمہ کاسۂ وصل گا کر پیو دل لگا کر پیو
آنکھ مہر علی سے ملا کر پیو دل لگا کر پیو
خود پلانے پہ ساقی ہے جیلان کا مرحبا مرحبا
ہے عجب حسن کا بانکپن سامنے اک چمن سامنے
اہل تطہیر ہیں خیمہ زن سامنے پنجتن سامنے
ہے روئے حسن کی پھبن سامنے یا حسن سامنے
جلوہ فرما ہیں غوث زمن سامنے ضو فگن سامنے
دیکھیے کیا بنے چشم حیران کا مرحبا مرحبا
گلشن مصطفیٰ کی پھبن اور ہے قابل غور ہے
شاہ ابرار کی انجمن اور ہے کیا حسیں دور ہے
بوئے گلدستۂ پنجتن اور ہے کیا عجب طور ہے
شان آل حسین و حسن اور ہے بالیقیں اور ہے
سرمدی رنگ ہے اس گلستان کا مرحبا مرحبا
فقر کی سلطنت طرفہ سامان ہے رحمت ایوان ہے
جس کے زیر نگیں قلب انسان ہے عجز عنوان ہے
کس کا دست نظر کاسہ گردان ہے عقل حیران ہے
اک ولی زیب اورنگ عرفان ہے واہ کیا شان ہے
سر جھکے ہیں یہاں میر و سلطان کا مرحبا مرحبا
ہر گھڑی مہرباں ذات باری رہے فیض جاری رہے
خاک بوسی پہ باد بہاری رہے فیض جاری رہے
عالم کیف میں بزم ساری رہے فیض جاری رہے
بے خودی تیرے مستوں پہ طاری رہے فیض جاری رہے
مینہ برستا رہے تیرے احسان کا مرحبا مرحبا
عرش اسرار تک جس کی پرواز ہے طرفہ انداز ہے
علم لاہوت کا حاصل اعزاز ہے طرفہ انداز ہے
زہد و تقویٰ میں یکتا و ممتاز ہے طرفہ انداز ہے
آبروئے چمن قامت ناز ہے طرفہ انداز ہے
پیر مہر علی قطب دوران کا مرحبا مرحبا
گولڑے کی زمیں کتنی مسعود ہے خطۂ جود ہے
ابن مولا علی جس میں موجود ہے خطۂ جود ہے
کیا حسیں منظر شان معبود ہے خطۂ جود ہے
ہر ایاز اس کا ہمدوش محمود ہے خطۂ جود ہے
اوج پایا ہے برجیس و کیوان کا مرحبا مرحبا
تیرے دیوانے حاضر ہیں سرکار میں آج دربار میں
سر جھکائے جناب گہر بار میں آج دربار میں
بن کے سائل تری بزم انوار میں آج دربار میں
یوسف مصر دل تیرے بازار میں آج دربار میں
جشن ہے کیا دل افروز عرفان کا مرحبا مرحبا
در بدر مفت کی ٹھوکریں کھائے کیوں ہاتھ پھیلائے کیوں
مانگنے کوئے اغیار میں جائے کیوں ہاتھ پھیلائے کیوں
اس کے ناموس غیرت پہ حرف آئے کیوں ہاتھ پھیلائے کیوں
دل قناعت کی ضو سے نہ چمکائے کیوں ہاتھ پھیلائے کیوں
جو نمک خوار ہو پیر پیران کا مرحبا مرحبا
شاہ جیلاں کی چوکھٹ سلامت رہے تا قیامت رہے
نقش پا کا چمن پر کرامت رہے تا قیامت رہے
خلعت اجتبا زیب قامت رہے تا قیامت رہے
سر پہ ولیوں کا تاج امامت رہے تا قیامت رہے
سلسلہ غوث اعظم کے فیضان کا مرحبا مرحبا
وارث خاتم المرسلیں آپ ہیں بالیقیں آپ ہیں
قصر زہرہ کا نقش حسیں آپ ہیں بالیقیں آپ ہیں
دین برحق کے محی و معیں آپ ہیں بالیقیں آپ ہیں
بزم عرفاں کے مسند نشیں آپ ہیں بالیقیں آپ ہیں
ہر ولی طفل ہے اس دبستان کا مرحبا مرحبا
مظہر ذات رب قدیر آپ ہیں دستگیر آپ ہیں
کاروان کرم کے امیر آپ ہیں دستگیر آپ ہیں
شاہ بغداد پیران پیر آپ ہیں دستگیر آپ ہیں
اس نصیرؔ حزیں کے نصیر آپ ہیں دستگیر آپ ہیں
کوئی ہمسر نہیں آپ کی شان کا مرحبا مرحبا
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 348)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.