جس کو بغداد کی گلیوں میں مچلتے دیکھا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
جس کو بغداد کی گلیوں میں مچلتے دیکھا
اس کے سر سے غم ایام کو ٹلتے دیکھا
قادری فیض کا چشمہ بھی ابلتے دیکھا
گرنے والوں کو وہاں ہم نے سنبھلتے دیکھا
غوث کے در پہ مقدر کو بدلتے دیکھا
جب کہا کر دو نگاہوں کا اشارہ یا غوث
مل گیا ہم کو مصیبت میں سہارا یا غوث
جگمگا اٹھا مقدر کا ستارہ یا غوث
گھر کے موجوں میں جو اک بار پکارا یا غوث
ہم نے طوفان سے کشتی کو نکلتے دیکھا
جو بھی انسان ہوا غوث کی زلفوں کا اسیر
ساری دنیا میں کہیں ملتی نہیں اس کی نظیر
نام سے ان کے بدل جاتی ہے قسمت کی لکیر
اے مرے غوث پیا دیکھو امیروں کے امیر
ان کے ٹکڑوں پہ شہنشاہوں کو پلتے دیکھا
غم نہیں کوئی مخالف جو ہمارا ہے فناؔ
غوث کے نام کا ہر وقت سہارا ہے فنا
غم کے دریا سے ہمیں پار اتارا ہے فناؔ
غوث کو جب بھی مصیبت میں پکارا ہے فنا
اپنی ہستی کو وہیں ہم نے سنبھلتے دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.