تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا
سورج اگلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈوبے
افق نور پہ ہے مہر ہمیشہ تیرا
مرغ سب بولتے ہیں بول کے چپ رہتے ہیں
ہاں اصیل ایک نوا سنج رہے گا تیرا
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے
سب ادب رکھتے ہیں دل میں مرے آقا تیرا
بقسم کہتے ہیں شاہاں صریفین و حریم
کہ ہوا ہے نہ ولی ہو کوئی ہمتا تیرا
تجھ سے اور دہر کے اقطاب سے نسبت کیسی
قطب خود کون ہے خادم ترا چیلا تیرا
سارے اقطاب جہاں کرتے ہیں کعبے کا طواف
کعبہ کرتا ہے طواف در والا تیرا
اور پروانے ہیں جو ہوتے ہیں کعبے پہ نثار
شمع اک تو ہے کہ پروانہ ہے کعبہ تیرا
شجر سرو سہی کس کے او گائے تیرے
معرفت پھول سہی کس کا کھلایا تیرا
تو ہے نوشاہ براتی ہے یہ سارا گلزار
لائی ہے فصل سمن گوندھ کے صحرا تیرا
ڈالیاں جھومتی ہیں رقص خوشی جوش پہ ہے
بلبلیں جھولتی ہیں گاتی ہیں صحرا تیرا
گیت کلیوں کی چٹک غزلیں ہزاروں کی چہک
باغ کے سازوں میں بجتا ہے ترانہ تیرا
صف ہر شجرہ میں ہوتی ہے سلامی تیری
شاخیں جھک جھک کے بجا لاتی ہیں مجرا تیرا
کس گلستاں کو نہیں فصل بہاری سے نیاز
کون سے سلسلہ میں فیض نہ آیا تیرا
نہیں کس چاند کی منزل میں ترا جلوہ نور
نہیں کس آئینہ کے گھر میں اجالا تیرا
راج کس شہر میں کرتے نہیں تیرے خدام
باج کس نہر سے لیتا نہیں دریا تیرا
دل اعدا کو رضاؔ تیز نمک کی دھن ہے
اک ذرا اور چھڑکتا رہے خامہ تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.