ہوا ہے سر میں جس دن سے مرے سودا محمد کا
ہوا ہے سر میں جس دن سے مرے سودا محمد کا
جدھر تکتا ہوں آتا ہے نظر جلوہ محمد کا
نظر آتا ہے کوہِ طور پر جلوہ محمد کا
نہ سمجھا تو نے اے موسیٰ مگر رتبا محمد کا
قدو قامت بنایا حق نے کیا یکتا محمد کا
یہ شاہد ہے کہ دنیا میں نہ تھا سایا محمد کا
کسی کو دعویٰ حق تھا انا الحق کہہ گیا کوئی
نہیں دیکھا کسی کو جو کرے دعویٰ محمد کا
خدایا حوصلہ دل کا نہیں ہرگز مرے قابل
کہوں کس منہ سے دکھلا دے رخِ زیبا محمد کا
مرا ہر ذرۂ خاکِ لحد یارب پسِ مردن
پھرے ہر کوچہ میں بھرتا ہوا نعرا محمد کا
سمائی ہے مری نظروں میں بھی صورت محمد کی
جدھر دیکھا نظر آتا مجھے جلوا محمد کا
ہمیں صحرا نوردی میں بھی لطفِ خلد آتا ہے
لئے پھرتا ہے ابراہیمؔ کو سودا محمد کا
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.