علی مرتضیٰ مشکل کشائے دو جہاں ٹھہرے
دلچسپ معلومات
مدح حضرت مولیٰ علی (نجف-عراق)
علی مرتضیٰ مشکل کشائے دو جہاں ٹھہرے
وہ شاہِ لا فتیٰ خلوت نشینِ لا مکاں ٹھہر
وہ بابِ علم و زور دستِ و بازوئے محمد تھے
وہ شاہِ ذوالفقار و پیشوائے انس و جاں ٹھہرے
اخوت کے ولایت کے امامت کے خلافت کے
حقیقت میں اگر دیکھا تو وہ روحِ رواں ٹھہرے
شجاعت کے سخاوت کے مروت کے محبت کے
وہ دم ٹھہرے وہ خم ٹھہرے وہ دل ٹھہرے وہ جاں ٹھہرے
وہ سب کی سنتے آئے ہیں وہ سب کی سنتے جائیں گے
ازل کے رو ہی سے وہ انیسِ بیکساں ٹھہرے
کچھ اپنے فرزندوں کے صدقے میں عطا کیجے
ازل سے ہم گدا ہیں آپ شاہِ دو جہاں ٹھہرے
ہماری بیکسی کی لاج بھی اب آپ ہی کو ہے
مسیحا ہیں ہمارے آپ اور ہم ناتواں ٹھہرے
ترے حیرتؔ کو جب کوئی ٹھکانا مل نہیں سکتا
کہاں جائے کہاں آئے کہاں بیٹھے کہاں ٹھہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.