خود گم ہیں دخل وہاں نہیں وہم و گمان کا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
خود گم ہیں دخل وہاں نہیں وہم و گمان کا
کچھ پوچھیے نہ ہم سے نشان لے نشان کا
خود غیب میں تھا غیب وری الوریٰ کا در
پایا تھا کس نے پایہ وہاں لامکان کا
وہ بے جہت تھا اس میں سمائے تھے شش جہت
تھا کب ظہور ارض کا اور آسمان کا
کرسی تھی عرش تھا نہ قلم تھا نہ لوح تھی
تھا صرف صوت بحت کے شہرہ بیان کا
قائم نہ تھی صفات بھی حرص و ہوا نہ تھی
گم عشق بھی تھا غیب تھا مالک جہان کا
تھے خاک و باد و آتشِ و آب اس میں گم تمام
مخفی وجود تھا سب ہی انس اور جان کا
نطفہ نہ تھا تو پھر علقہ مضغہ تھا کہاں
دم کس جگہ تھا طفل کا پیر اور جوان کا
گلشن ہی خود نہ تھا تو کہاں عندلیب تھی
تھا سرو کب ہو جس پہ پتہ آشیان کا
فصل خزاں کدھر تھی کہاں تھی بہار و ہاں
ملتا نہ تھا سراغ کہیں باغبان کا
جب کچھ نہ تھا تو آدم و حوا کی کب تھی ذات
فردوس تھا نہ اس کے نشان داربان کا
عاشقؔ پہ اک نگاہ ہو خواجہ معین الدین
مطلق ہے اک گدا وہ تیرے آستان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.