ساقی سے کہے جا کے جوہر کارہ ہو حاضر
ساقی سے کہے جا کے جوہر کارہ ہو حاضر
اس وقت تو مستوں کی ذرا چاہئے خاطر
وہ جامِ عنایت ہو کہ جو ہوش رُبا ہو
پائیں وہ قدح جو مےِ عرفاں سے بھرا ہو
لو مومنو اب شاہ کی تعظیم کو اٹھو
محفل میں حضور آتے ہیں تسلیم کو اٹھو
قربان کرو لا کے زر و سیم کو اٹھو
دیدار رُخِ احمد بے میم کو اٹھو
پھیلی ہے یہ ضو چار طرف رب علا کی
تعظیم محمد کی ہے تعظیم خدا کی
غل ہو کہ سلام آپ پہ یا قبلۂ عالم
غل ہو کہ سلام آپ پہ یا کعبۂ اعظم
غل ہو کہ سلام آپ پہ یا نورِ مجسم
غل ہو کہ سلام آپ یہ یا افسرِ آدم
ہر شخص کو لازم ہے کرے شکر خدا کا
غلِ بزم میں ہو صلِ علیٰ صل علیٰ کا
ہالے میں عجب لمعۂ نورِ قمر آیا
کیا حلقۂ پرکار میں نقطہ نظر آیا
قالب میں تو جان آنکھ میں نور نظر آیا
ظلمات میں اسکندر عالیِ گہر آیا
سدرہ اسے کہیے تو یہ جبرئیلِ امیں تھے
وہ تختِ سلیماں تو سلیماں شہِ دیں تھے
آتی تھی یہی غیب سے آواز کہ جاؤ
اس وقت اسے مشرق و مغرب میں پھراؤ
ہاں جلوۂ محبوبِ خدا اس کو دکھاؤ
پوچھے جو کوئی نامِ محمد تو بتاؤ
شہرہ ہو زمانے میں شہ کون و مکاں کا
آگاہ جہاں ہو کہ یہ مالک ہے جناں کا
کرم سے اب ظہیریؔ کے بدن کو بھی نہ چھو جائے
ہوائے حرص و بغض و آزیا محبوبِ سبحانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.