ہوشیاراں شراب چاہے ہیں
ہاتھ پر آفتاب چاہے ہیں
در سے اٹھوا دیا یہ کہہ کے مجھے
کہا یہ خانہ خراب چاہے ہیں
موت یا زندگی ترے مہجور
آج تجھ سے جواب چاہے ہیں
ہم گنہگار چھپ کے پینے کا
تجھ سے داتا ثواب چاہے ہیں
ان تری خوابناک آنکھوں سے
ہم بھی تھوڑا سا خواب چاہے ہیں
اک گل سرسبد ملے جس سے
ہم وہ شاخِ گلاب چاہے ہیں
میکدے میں حساب ہووے ہے
اورہم بے حساب چاہے ہیں
عشق بازی میں اے وفا ؔصاحب
آپ بھی کچھ خطاب چاہے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 323)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.