Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہوشیاراں شراب چاہے ہیں

وفا صدیقی

ہوشیاراں شراب چاہے ہیں

وفا صدیقی

MORE BYوفا صدیقی

    ہوشیاراں شراب چاہے ہیں

    ہاتھ پر آفتاب چاہے ہیں

    در سے اٹھوا دیا یہ کہہ کے مجھے

    کہا یہ خانہ خراب چاہے ہیں

    موت یا زندگی ترے مہجور

    آج تجھ سے جواب چاہے ہیں

    ہم گنہگار چھپ کے پینے کا

    تجھ سے داتا ثواب چاہے ہیں

    ان تری خوابناک آنکھوں سے

    ہم بھی تھوڑا سا خواب چاہے ہیں

    اک گل سرسبد ملے جس سے

    ہم وہ شاخِ گلاب چاہے ہیں

    میکدے میں حساب ہووے ہے

    اورہم بے حساب چاہے ہیں

    عشق بازی میں اے وفا ؔصاحب

    آپ بھی کچھ خطاب چاہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 323)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے